26 اپریل ، 2017
احسان اللہ احسان نے دہشت گرد تنظیموں کے ترجمان کی حیثیت سے ملک میں درجنوں بڑے دہشت گرد حملوں کی ذمے داری قبول کی جن میں شہریوں، سیاسی کارکنوں، غیر ملکیوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔
احسان اللہ احسان کا اصل نام لیاقت علی جبکہ عرفیت احسان اللہ احسان ہے،2008ء میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہوا، تحریک طالبان مہمند ایجنسی، ٹی ٹی پی اور پھر جماعت الاحرار کا ترجمان رہا۔
ملک میں کوئی بھی دہشت گردی کی کارروائی ہوتی، احسان اللہ احسان فوری اس کی ذمہ داری قبول کرتا۔
احسان اللہ احسان نے جن واقعات کی ذمہ داری قبول کی ان میں اکتوبر 2012ء میں سوات میں ملالہ یوسف زئی پر حملہ،دسمبر 2012ء میں باچا خان ایئرپورٹ پشاور پر راکٹ حملہ جس میں 4 افراد جاں بحق ہوئے،جون 2013 ء میں گلگت بلتستان میں 9 غیر ملکی سیاحوں کا قتل، نومبر 2014ء مہمند ایجنسی میں دو دھماکوں میں امن کمیٹی کے 6 ارکان کی ہلاکت،نومبر 2014 ء میں واہگہ بارڈر پر خودکش حملہ، جس میں 60 معصوم شہری جاں بحق ہوئے، اگست 2015ء میں اٹک میں خودکش حملہ جس میں وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ سمیت 14 افراد جاں بحق ہوئے، مارچ 2016ء میں لاہور پارک میں خودکش دھماکا جس میں 72ہلاکتیں ہوئیں شامل ہیں۔
اس کے گناہوں کی فہرست طویل تو اس کا نشانہ بننے والوں کی فہرست طویل تر ہے، سیکڑوں معصوموں کا قاتل پہلے بھی یہ جرم قبول کرتا تھا آج بھی کررہا ہے، پہلے اس کے انداز میں تکبر تھا آج محض شرمندگی ہے۔