29 اپریل ، 2017
وزیراعظم نوازشریف نے ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کی سفارشات منظور کرلیں، متعلقہ وزارتوں اور محکموں کو خارجہ امور کے معاون خصوصی طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹانے اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا ۔
اُس وقت کے وزیر اطلاعات پرویز رشید کو پہلے ہی عہدے سے ہٹایا جا چکا ہے، اخبارکے ایڈیٹر اور رپورٹر کے خلاف انضباطی کارروائی کا معاملہ اے پی این ایس کو بھجوادیا گیا ۔
آئی ایس پی آر نے بیان کے ذریعے ڈان لیکس سے متعلق حکومتی حکم نامہ نامکمل قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیااور کہاکہ حکومتی نوٹیفکیشن انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں ۔
ڈان لیکس کمیٹی کی رپورٹ اور اس پر ایکشن کا معاملے پر وزیراعظم نے انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کی منظوری دے دی، مگر پاک فوج نے اس حکم نامے کو مسترد کر دیا۔
پاک فوج نے اپنے بیان میں کہہ دیاڈان لیکس سے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن نامکمل ہے، اور انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں،اسے مسترد کرتے ہیں۔
اس سےقبل وزیراعظم نےڈان لیکس انکوائری رپورٹ کے پیرا نمبر 18 میں دی گئی سفارشات کی منظوری دی تھی اور 2 وزارتوں ، اسٹیبلشمنٹ اور کابینہ ڈویژنز کو احکامات بھی جاری کیے۔
اے پی این ایس کو آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے پرنٹ میڈیا کا بھی کوڈ آف کنڈکٹ بنانے اور قومی سلامتی سے متعلق مواد کی تشہیر ادارتی و صحافتی اخلاقیات سے ہم آہنگ بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
قومی سلامتی سے متعلق ڈان اخبار میں خبر 6 اکتوبر 2016 کوشائع ہوئی تھی ، جس کے بعد عسکری اور سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اورفوج کےمطالبہ پر وفاقی حکومت نے7نومبر 2016 کو سول وعسکری حکام پرمشتمل 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنادی، 6 ماہ کےبعد اپنی رپورٹ وزارت داخلہ کوپیش کی تھی اور اس کو3 روز پہلے وزیر اعظم کو منظوری کے لیے بھجوایا گیا تھا ۔