12 مئی ، 2017
ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا کو چیمپئنز ٹرافی کے پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان میچ کا انتظار ہے، دونوں جنوبی ایشیائی حریفوں کے درمیان سیریز کا مستقبل تاحال واضح نہیں ہے۔
ایسی صورتحال میں پاک- بھارت کرکٹ سیریز کے ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان اور بورڈ کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی بھی دو مختلف قطبوں پر دکھائی دیتے ہیں۔
جمعرات کو شہریار خان کا صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان بھارت سے اسی کی سرزمین کو پر بھی سیریز کھیلنے کو تیار ہے۔ 'اس کے باوجود کہ ہمیں بھارت میں سیکیورٹی کے کئی خطرات ہیں، اگر بھارت نے ہمیں دعوت دی تو ہم وہاں کھیلنے کو تیار ہیں'۔
شہریار خان نے کسی تیسرے ملک میں بھی بھارت سے سیریز کھیلنے پر رضامندی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے قبل انہیں (بھارت کو) ہم سے کھیلنے پر رضامندی ظاہر کرنا ہوگی کیونکہ اس وقت تو وہ کھیلنے پر ہی تیار نہیں ہیں۔
کرکٹ بورڈ سربراہ کے اس بیان کے بعد نجم سیٹھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کا سہارا لیا اور کہا کہ یہ پی سی بی کی پالیسی کے خلاف ہے کہ پاکستان پہلے بھارت میں جا کر کھیلے۔
نجم سیٹھی کے مطابق '2014 کے ایم او یو کے تحت پی سی بی کی پالیسی ہے کہ پاکستان اس وقت تک بھارت میں جا کر نہیں کھیلے گا جب تک بھارت خود پاکستان یا کسی تیسرے ملک میں ہم سے سیریز نہیں کھیلتا۔ اس پر کوئی سمجھوتا ممکن نہیں'۔
دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان آخری کرکٹ سیریز 13-2012 میں کھیل گئی تھی جب پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا اور سیریز میں 2-3 سے کامیابی حاصل کی۔
اگرچہ مذکورہ سیریز کے بعد آخری دفعہ دونوں ٹیمیں آسٹریلیا میں 2015 کے آئی سی سی ورلڈکپ میں مدمقابل آئیں تھیں مگر 2014 میں ہونے والے معائدے کے باوجود بھارت مسلسل پاکستان سے سیریز کھیلنے سے انکار کر رہا ہے۔
پی سی بی نے حال ہی میں بھارتی کرکٹ بورڈ کو ایم او یو کی خلاف ورزی پر 64 ملین ڈالرز کا قانونی نوٹس بھیجا تھا۔ مگر، بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس قانونی نوٹس کو مسترد کر دیا اور ایم او یو کو صرف کاغذ کا ٹکڑا قرار دیا۔
تاہم، شہریار خان کا اصرار ہے کہ دونوں بورڈز میں طے پانے والا ایم او یو، ایک باقاعدہ معاہدہ تھا کیونکہ اس وقت بھارت نے بگ تھری پر اپنی اجارہ داری کے لیے پاکستان کی مدد طلب کی تھی۔