14 مئی ، 2017
ٹیسٹ کرکٹ میں 10 ہزار رنز بنانےوالے واحد پاکستانی بلے باز یونس خان کا ٹیسٹ کیریئر اختتام کو پہنچا ، عظیم بلے باز نے ایک نہیں کئی ریکارڈ اپنے نام کیے۔
17سالہ کیرئیر رکھنے والے یونس خان نے کرکٹ کیسے شروع کی ؟انہیں کن مشکلات کاسامنا رہا؟ اورکامیابیاں کب ملنا شروع ہوئیں ؟
42 سال پہلے مردان شہر کے چھوٹے سے گھر میں آنکھ کھولی ،ان کے سرپرصرف کرکٹ کی دھن سوار رہی ،آبائی شہر میں سہولیات کی کمی بھی ان کا عزم کمزور نہ کرپائیں۔
یونس خان کبھی باسکٹ بال کورٹ اور کبھی گورنمنٹ کالج گراؤنڈ میں پریکٹس کرتے ، خوب دل لگا کرمحنت کی مگر پھر بھی مردان کی ٹیم میں جگہ نہ بناپائے، اورپھر پہلے سے بھی زیادہ محنت شروع کردی ۔
کرکٹ کا جنون یونس خان کو مردان سے پشاور لے گیا ،وہ پہلے پشاور کی طرف سے انڈر 19 کھیلے اور پھر جلد ہی فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی جگہ بنالی ۔
گولڈن اسٹارکرکٹ کلب کے بخت محمد کے مطابق یونس میں شروع سے ہی کچھ کرنے کی لگن تھی، وہ چاہتا تھا کہ پاکستان کے لیے کھیلے، ہم نے اسکی صلاحیتوں کو نکھارا اور میں نے اس وقت سب کو کہا تھا یہ لڑکا پاکستان کھیلے گا۔
سن دوہزارمیں سری لنکا کے خلاف سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں سبز ستارے والی ٹیسٹ کیپ سرپرسج گئی ، پہلے ہی میچ کی دوسری اننگز میں سنچری اسکور کر ڈالی اورپھر پیچھے مڑ کرنہ دیکھا ،وہ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 34سنچریاں بنانے والے بلے باز بن گئے ۔
وقت گزرتا رہا یونس کا بلا رنز اگلتا رہا ،پہلے انضمام الحق ، محمد یوسف اور پھر مصباح الحق کے ساتھ شراکت داری سے پاکستان کو لاتعداد میچز جتوائے اورسب سے زیادہ 68 سنچری پارٹنر شپ کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا ۔
یو نس خان کے دوست فخر عالم کے مطابق وہ گراؤنڈ میں جون جولائی کی گرمیوں میں بھی دو پہر کو آکر سخت پریکٹس اور ٹریننگ کرتا تھا ،ہم اس کو منع بھی کرتے تو وہ کہتا تھا پاکستان کے لیے کھیلنا ہے تو محنت ضروری ہے۔
دو ہزار آٹھ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بنے تو بکھری ٹیم کو جوڑنے میں لگ گئے، پھر وہ تاریخی لمحہ آیا جب دو ہزار نو میں یونس خان کی قیادت میں پاکستان ورلڈ ٹی ٹونٹی چیمپئن بن گیا ۔
اسی سال آخر میں ٹیم کے اندرونی اختلافات کے باعث یونس خان نے کپتانی سے استعفٰی دے دیا، فیصلے کا خمیازہ دو سال کی غیر اعلانیہ پابندی کی صورت میں اٹھانا پڑا، کئی بار ڈراپ ہوئے، بارہا کرکٹ چھوڑنے کےمشورے بھی دیے گئے ، محنت کے دھنی نے لڑنا نہ چھوڑا ۔
کزن جاوید کے مطابق یونس شروع سے ہی اپنی گیم سے محبت کرتا تھا ، وہ فوکسڈ تھا اور کبھی اپنے مقصد پر کمپرومائز نہیں کرتا، یونس کے والد اور ہمارے ماموں سخت مزاج کے آدمی تھے یہ انکی تربیت تھی کہ یونس نے کبھی کسی غلط کام کا سوچا بھی نہیں ۔
قومی ٹیم میں واپس ہوئی تو یونس خان کا بلا ایک بار پھر رنز اگلنے لگا، پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ سنچریز بنانے کا محمد یوسف کا ریکارڈ توڑ ڈالا اورپھر سب سے زیادہ رنز بنانے کا جاوید میاں داد کاریکارڈ بھی اپنے نام کرلیا اور بالآخر ٹیسٹ کرکٹ میں دس ہزار رنز بنانے والے واحد پاکستانی بھی بن گئے ۔
سابق قوم کھلاڑی اور دوست اعجاز الٰہی کے مطابق یونس کا کامیابی کا راز محبت اور اللہ پر یقین ہے اسکو یقین تھا کہ وہ یہ سب حاصل کرے گا تو اس کے حاصل کر لیا۔
یونس خان ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے خلاف سنچری بنانے اور ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں سب سے زیادہ 5سنچریز بنانے والے دنیا کے واحد بلے باز بھی ہیں،وہ سب سے زیادہ کیچز پکڑنے ،6 ڈبل سنچریاں اور ٹرپل سنچری بنانے والے واحد پاکستانی کھلاڑی کا اعزاز بھی یونس خان کے پاس ہے ۔
یونس خان کاسترہ سالہ کیئریر تنازعات سے پاک رہا ، کرکٹ کیرئیر کے دوران مایہ ناز کھلاڑی نے ثابت کردیا کہ لگن سچی ہو توراستے کی تمام مشکلات ایک ایک کرکے ہٹتی جاتی ہیں ۔
یونس خان کا قومی کرکٹ کھیلے کا سفر تمام ہوچکا لیکن کرکٹ سے ناطہ نہیں ٹوٹا ، اب کرکٹ کوچنگ کا اک نیا سفر شروع ہونے کو ہے ۔