14 مئی ، 2017
پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق نے کرکٹ کو خیر آباد کہہ دیا، مصباح الحق کے 16 سالہ ٹیسٹ کیریئر کا آغاز تو اچھا نہ ہوا، لیکن اختتام ایسا ہوا جس کی سبھی کو خواہش ہوگی ۔
کون جانتا تھاکہ میانوالی شہر کے علاقے پنوں خیل محلے میں عبدالقدوس خان کے گھر آنکھ کھولنے والے مصباح الحق پاکستان کرکٹ ٹیم کے سب سے کامیاب کپتان بن جائیں گے۔
مصباح الحق نے میانوالی کے گورنمنٹ سنٹرل ماڈل اسکول سے میٹرک اور پی ایف کالج سے ایف ایس سی کی ،وہ اسکول اور کالج کی تقریبا سب ہی ٹیموں کا اہم حصہ رہے،کالج کی ہاکی ٹیم کے رائٹ آؤٹ مصباح نے بارہویں کلاس کے بعد ہارڈ بال کا میچ کھیلا ۔
مصباح الحق کلب سطح پرپہلے میچ میں صفر پر آؤٹ ہوئے تو کرکٹر بننے کی ٹھان لی ۔
ان کے کوچ طاہر خان نیازی کہتے ہیں کہ مصباح الحق کے والدین اسے انجینئر بنانا چاہتے تھے اور میں کہتاتھاکہ یہ کرکٹر بنےگااور میں کامیاب ہوا،8 مارچ 2000 ایک میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو کیا، آغاز متاثرکن نہ تھا ۔
چند سینئر کھلاڑیوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد مصباح الحق کو پھرقومی کرکٹ ٹیم میں کھیلنے کاموقع ملاتوانہوں نے بھرپورفائدہ اٹھایا،ٹیم کو ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں فتح کے قریب پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا اور اگلے 10 سال تک ٹیم کے مستقل رکن بنے رہے ۔
دو ہزار دس میں لارڈز ٹیسٹ میں 3 پاکستانی کھلاڑی میچ فکسنگ میں ملوث نکلے تو تنہائی کی شکار پاکستانی کرکٹ ٹیم پرعالمی کرکٹ کے دروازےبند ہونے کی باتیں ہونےلگیں، مصباح الحق نے نوجوان اور مایوس ٹیم کی باگ ڈور سنبھالی اور 6 برس بعد اسی کپتان نے لاہور میں آئی سی سی کے سربراہ سے دنیائے کرکٹ کی نمبر ون ٹیسٹ ٹیم کا ایوارڈ وصول کیا۔
کپتان مصباح الحق نے پاکستان کو سب سے زیادہ 25 ٹیسٹ جتوائے، جس میں انگلینڈ کو وائٹ واش کرنا ، آسٹریلیا کو سیریز ہرانا ، نیوزی لینڈ کو نیوزی لینڈ میں ، سری لنکا کو سری لنکا میں شکست دینا، انگلینڈ میں سیریز برابر کرنا شامل ہے ۔
یہ محض اتفاق ہے کہ مصباح الحق نے پاکستان میں کسی ٹیسٹ میچ میں ٹیم کی قیادت نہیں کی، ٹک ٹک کے نام سے پہچانے جانے والے مصباح نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سر ویو رچرڈ کا تیز ترین سنچری اسکور کرنے کا ریکارڈ برابر کرکے دنیا کو حیران بھی کیا۔
پاکستان کرکٹ میں مصباح الحق ان چند کھلاڑیوں میں سے ہیں جن پرکبھی کرپشن کاالزام نہ لگا، آئی سی سی نے 2016ء میں انہیں ' سپرٹ آف کرکٹ کے ایوارڈ سے نوازا ۔
مصباح الحق کیرئیر کے عروج پر سولہ سالہ ٹیسٹ کیریئر کو خیر آباد کہہ کر ایسی نظم و ضبط والی پاکستانی کرکٹ چھوڑ کرجا رہے ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بن سکتی ہے ۔