08 جولائی ، 2012
اسلام آباد…فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ایک سینئر عہدیدار نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ایف بی آر نے ملک بھر میں کام کرنے والی 5 بڑی ٹیلی کام کمپنیوں کا 47 ارب روپے کا ٹیکس معاف نہیں کیا۔ اس حوالے سے کئے گئے دعوے بے بنیاد، من گھڑت اور شرانگیز ہیں۔ ایف بی آر کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیلی کام کمپنیوں کے انٹر کنکٹ چارجز پر 19 فیصد کے ریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی کا کیس بنایا یہ کیس آج نہیں اکتوبر 2010ء کے ایف بی آر ملک کے ٹیلی کام سیکٹر سے تقریباً 27 ارب روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کرنے کا کیس مسلسل لڑا۔ گزشتہ ماہ الحمد للہ ایف بی آر نے ان تمام سیلولر کمپنیوں اور پی ٹی سی ایل کے خلاف یہ کیس جیت لیا۔ ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا کہ ہارنے کے بعد ان ٹیلی کام کمپنیوں نے ایف بی آر سے کہا کہ اگر ہم پر یہ ٹیکس بنتا ہے تو آپ سیکشن 65کے تحت ہمیں معافی ٹیکس ویور دے دیں۔ ان ٹیلی کام کمپنیوں کی اس درخواست پر دوسرے ٹیکس گزاروں کی متفرق درخواستوں کی طرح ایف بی آر نے جائزہ لینا شروع کیا۔ ایف بی آر نے لارج ٹیکس پیئرز یونٹ اسلام آباد جہاں یہ ساری کمپنیاں ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں۔ حقائق پر مبنی یہ رپورٹ منگوانے کے لئے لکھا مگر کسی مفاد پرست حلقے نے نیب میں وہ خط بھجوا دیا کہ ایف بی آر نے پی ٹی سی ایل اور مذکورہ ٹیلی کام کمپنیوں کے انٹر کنکٹ چارجز پر 19 فیصد کی شرح سے قابل وصول 47 ارب روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ویو Waive کر دی ہے یا ایف بی آر Waive کر رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک روز پہلے والوں نے ایف بی آر کو 47 ارب روپے کا ٹیکس ٹیلی کام کمپنیوں کو معاف کرنے کے بارے میں بتایا ایف بی آر کے ممبر سیلز ٹیکس فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی انکم ٹیکس شاہد حسین اسد نے نیب ہیڈکوارٹرز جا کر ساری صورتحال ان کے روبرو پیش کر دی اور واضح کیا کہ ایف بی آر نے ٹیلی کام سیکٹر کا 47 ارب روپے کا ٹیکس (فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی) نہ معاف کیا ہے نہ ہی اکتوبر 2010ء سے ٹیلی کام کمپنیوں سے انٹرکنیکٹ چارجز پر 19 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حساب سے کم و بیش 27 ارب روپے معاف کرنے کا عندیہ دیا ہے اور اب جبکہ پونے دو سال کیس لڑ کر ایف بی آر نے ٹیلی کام کمپنیوں کیخلاف کیس جیت لیا ہے تو کسی نے ویسے 27 ارب روپے کا ٹیکس معاف کرنے کی جرات کی ہے یا ایف بی آر کا بڑے سے بڑا عہدیدار ایسا کرنے کی جرات کر سکتا ہے؟