پاکستان
09 جولائی ، 2012

بلوچستان میں ہرتیسرے آدمی کو ایف سی لے جارہی ہے،چیف جسٹس

بلوچستان میں ہرتیسرے آدمی کو ایف سی لے جارہی ہے،چیف جسٹس

کوئٹہ… سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان امن و امان کیس کی سماعت جاری ہے جس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بلوچستان میں ہر تیسرے آدمی کو ایف سی اٹھا کر لے جارہی ہے۔ آج کی سماعت میں بلوچستان کے وزیرداخلہ میر ظفر اللہ زہری بھی عدالت میں حاضر ہوئے۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ علما کے قتل میں ملوث 3افرادکا گینگ پکڑا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مزید4لاپتاافراد منظر عام پر آگئے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے لوگوں کو دینے کیلئے ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ، ہم تو خود شرمندگی محسوس کررہے ہیں۔انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ 135لا پتہ افراد کی لسٹ لے جائیں اور انکے گھر والوں کو معاوضہ دیں، صرف4 افراد بازیاب ہوئے،اسکا مطلب آپ سنجیدہ نہیں۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ بلوچستان سے استفسار کیا کہ آپ لکھ کر دیں کہ آپ صورتحال کو کنٹرول نہیں کرسکتے۔ اس پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کا کہنا تھا کہ سو فیصد تو کوئی بھی لکھ کر نہیں دے سکتا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ہزار گنجی میں زائرین کی بس پر بم حملے کی تفصیلات طلب کرلیں ۔ ڈی آئی جی آپریشنز حامد شکیل نے چیف جسٹس کو ہزارگنجی واقعے کی تفصیلات بتائیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ امن و امان کا ستیاناس محکمہ کسٹم نے کرایا، یہ لوگ باقاعدہ پیسے لیکرکابلی گاڑیاں چھوڑتے ہیں۔ انہوں نے کسٹم حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کیساتھ کوئی مہربانی کرو۔ اس موقع پر سینیئر وکیل طاہر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس حکام سب کابلی گاڑیاں چلا رہے ہیں انھیں کون پوچھے گا۔ چیف جسٹس نے کسٹم حکام سے استفسار کیا کہ آپکے محکمے نے کتنی کابلی گاڑیاں پکڑیں ، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اب تک 200 گاڑیاں پکڑی گئی ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دنیا جہاں کا کرائم ان ہی گاڑیوں سے ہوتا ہے، جرم کے ہر واقعے میں آپکے افسران برابر کے شریک ہیں۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے کسٹم حکام کو غیر قانونی گاڑیوں کے خلاف ایکشن کے لئے15دن کی مہلت دے دی۔

مزید خبریں :