20 ستمبر ، 2017
10 فروری 2017ء کو اسلام آباد یونائیٹیڈ سے کھیلے بغیر خالد لطیف کو دبئی سے کراچی آنے والے جہاز میں بٹھا دیا گیا۔
ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ٹو میں ساتھی کھلاڑی شرجیل خان کو یوسف نامی بکی سے نہ صرف ملوایا بلکہ اس سازش کے اہم کردار بھی قرار پائے۔
پی سی بی نے جسٹس (ر) اصغر حیدر کی سربراہی میں تین رکنی ٹریبونل بنایا، جس نے 20 ستمبر 2017ء کو اپنے فیصلے میں خالد لطیف کو پانچ سال پابندی اور دس لاکھ جرمانے کی سزا سنا دی۔
اگرچہ خالد لطیف اور ان کے وکیل بدر عالم نے ٹریبونل کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا بلکہ پی سی بی کو سپریم کورٹ بھی لے گئے ہیں۔
4 نومبر 1985ء کو کراچی میں پیدا ہونے والے 31 سال کے خالد لطیف کو بہت سے لوگ سابق ٹیسٹ وکٹ کیپر راشد لطیف کا بھائی یا پھر رشتے دار سمجھتے ہیں تاہم ایسا کچھ نہیں۔
پاکستان کے لئے 37 ٹیسٹ 166ون ڈے کھیلنے والے راشد لطیف پورٹ قاسم اتھارٹی کے شعبہ کھیل سے وابستہ ہیں اور خالد لطیف اس ٹیم کے کپتان رہے ہیں۔
خالد لطیف کا نام پہلی مرتبہ پاکستان کرکٹ میں اس وقت شہ سرخیوں میں آیا جب ان کی قیادت میں پاکستان نے 5 مارچ2004 ء کو نیشنل اسٹیڈیم ڈھاکہ (بنگلہ دیش) میں آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ فائنل میں ویسٹ انڈیز کو 25 رنز سے شکست دی۔
فرسٹ کلاس کرکٹ میں عمدہ کارکردگی پر خالد لطیف کو شعیب ملک کی قیادت میں پہلی بار پاکستان سے کھیلنے کا موقع ملا۔
اقبال اسٹیڈیم فیصل آباد میں زمبابوے کے خلاف سیریز کے چوتھے ون ڈے میں 30 جنوری 2008ء کو ناصر جمشید کے ساتھ بحیثیت اوپنر کھیلنے والے خالد لطیف نے پہلی آزمائش میں 42 گیندوں پر 19 رنز بنائے۔
31 جنوری 2010ء کو پرتھ میں آسڑیلیا کے خلاف پانچویں ون ڈے میں خالد صفر پر آؤٹ ہوئے، البتہ اسی میچ کے دوران جہاں شاہد آفریدی نے بطور کپتان گیند کو دانتوں سے چبا ڈالا تھا، باؤنڈری پر کھڑے خالد کو تماشائی نے نہ صرف پشت سے دبوچا بلکہ انھیں گرا بھی دیا جس کے نتیجے میں آئی سی سی نے سیکورٹی پر کرکٹ آسڑیلیا سے سوال کر ڈالا۔
2010ءہی میں چین کے ہر گوانگزو میں منعقد ہونے والے ایشین گیمز میں خالد لطیف کو پاکستان " اے" کا کپتان بنایا گیا تو سیمی فائنل میں ٹین افغانستان سے ہار گئی۔
پاکستان کے لئے ٹی20 انڑنیشنل میں 22 مارچ 2016ءکو قریباً چار سال بعد ٹیم میں واپسی ہوئی تھی جس کے بعد اس فارمیٹ میں خالد لطیف کی کارکردگی خاصی معیاری رہی جہاں پانچ میچوں میں ایک نصف سنچری کے ساتھ انہوں نے 200 رنز بنائے۔
پاکستان کے لئے 5 ون ڈے اور13 ٹی 20 کھیلنے والے خالد لطیف پاکستان سوپر لیگ کے پہلے ایڈیشن میں چیمپئن بننے والی اسلام آباد یونائیٹیڈ اسکواڈ کا حصہ تھے۔البتہ دوسرے ایڈیشن کے شروعات میں ہی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل معاملے میں شامل ہونے کے سبب ان کا انڑنیشنل کیرئیر اب غیر یقینی صورت حال سے دو چار ہے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔