25 ستمبر ، 2017
لاہور: سینڑل کنٹریکٹ میں شامل کرکٹرز نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنے علاوہ معلومات فراہم کرنے سے صاف انکار کردیا۔
ایک طرف پاکستان کرکٹ بورڈ کرپشن کے معاملے میں زیرو ٹالیرنس پالیسی کی بات کرتا ہے تو دوسری جانب بورڈ کی انسداد کرپشن پالیسی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ کیس میں خالد لطیف اور شرجیل خان کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں اور اب مستقبل میں کھلاڑیوں کو کرپشن سے دور رکھنے کے حوالے سے پی سی بی اقدامات کر رہا ہے۔
کچھ عرصے قبل پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ میں خدمات انجام دینے والے کرنل (ر) اعظم کی جانب سے کھلاڑیوں کو ایک خط لکھا گیا جس میں سینڑل کنڑیکٹ میں شامل 35 کرکٹرز سے ان کی اہلیہ، بہن، بھائیوں سمیت والدین کے مالی اثاثوں اور جائیداد کی تفصیلات طلب کی گئیں۔
پہلے تو کرکٹرز نے اس قسم کی معلومات دینے کے حوالے سے حیرانی ظاہر کی اور صاف الفاظ میں بتا دیا کہ وہ اپنے حوالے سے تو تمام معلومات بورڈ کے ساتھ شئیر کرنے کو تیار ہیں البتہ پی سی بی کے کرنل (ر) اعظم کی مطلوبہ گزارشات پر کوائف فراہم کرنا ان کے لیے دشوار ہی نہیں نا ممکن ہو گا۔
بالخصوص سابق ٹیسٹ کپتان شعیب ملک نے تو الٹا پی سی بی سے سوال کر ڈالا کہ ان کی اہلیہ تو بھارتی شہری ہیں وہ کس طرح پی سی بی کو ان کے بینک اکاؤنٹ اور جائیداد کی تفصیلات سے آگاہ کرسکتے ہیں۔