28 ستمبر ، 2017
عمران خان نااہلی کیس کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ رقوم کی منتقلی کے شواہد عمران خان کو ہی دینا ہوں گے اور عدالت عمل دیکھ کر فیصلہ کرے گی نیت کا معلوم نہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی درخواستوں کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جمائما کے اکاؤنٹ میں رقم منتقلی کا اندازہ عمران خان کے دو خطوط سے ہوتا ہے اور یہ خطوط 11 اور 18 اپریل 2003 میں لکھے گئے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹھوس ثبوت دیں پرچیاں نہ دیں، ہم نے ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مانگا ہے خطوط نہیں، نیازی سروسز لمیٹیڈ (این ایس ایل) اکاؤنٹ سے جمائما کے اکاؤنٹ میں رقم منتقلی کی دستاویز کہاں ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لندن فلیٹ کی فروخت کی رقم این ایس ایل کے اکاؤنٹ میں آئی، عدالت بینک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مانگ رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا 'جائزہ لے رہے ہیں بنی گالہ اراضی بے نامی تھی یا نہیں تاہم رقوم منتقلی سے متعلق شواہد پیش کرنے کی ذمے داری عمران خان کی ہے'۔
چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سے سوال کیا کہ ہمیں یہ بتائیں کہ جو رقم 75 ہزار پاؤنڈ کی تھی وہ آپ کی تھی جس پر وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ میں نفی میں جواب دیتا ہوں۔
وکیل نعیم بخاری نے دلائل میں کہا کہ نیازی سروسز لمیٹیڈ کی ملکیت سے متعلق مکمل جواب دوں گا جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے آپ تسلی بخش جواب نہیں دے پا رہے۔
اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عمران خان عوامی عہدہ نہیں رکھتے، یہ عوامی فنڈز کے استعمال اور ٹیکس سے متعلق عدالتی کارروائی نہیں ہے، ہم رقم کی منتقلی کے ذرائع کا جائزہ لے رہے ہیں۔
جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ دستاویزی ثبوت کے لئے جمائما کو ای میل کی ہے اور انہوں نے بینک تفصیلات تلاش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ جمائما نے 75 ہزار پاؤنڈ کی وصولی بھی کنفرم کی ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ یہ بتائیں کہ یہ رقم بینک کے ذریعے کیسے ٹرانسفر ہوئی جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ میاں بیوی میں پیسے کا لین دین بینکوں کی طرح کا نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ایک لاکھ ڈالر کی ایسی رقم بھی ہے جس کی سورس معلوم نہیں ہے، بیگم صاحبہ کی طرف سے جو بڑی رقوم آئیں ان کے بھی واضح بینک چینلز دکھاتے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو پیسے آپ کو جائیداد خریداری کے لیے آتے رہے وہ آپ گفٹ شو کرتے، اگر جائیداد کی خریداری میں بے نامی بھی ہوئی تو کوئی بات نہیں، ہم عمل دیکھ کر فیصلہ کریں گے نیت کا ہمیں معلوم نہیں۔
عدالت نے نعیم بخاری کے دلائل سننے کے بعد کیس کی مزید سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
حنیف عباسی متفرق درخواست
اس سے قبل درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اور سینئیر قانون دان اکرم شیخ ایڈووکیٹ کی جانب سے ایک متفرق درخواست بھی جمع کرائی گئی تھی۔
درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان نے مقدمے کی سماعت کے دوران بنی گالا کی ملکیت، بنی گالا کے لیے سابقہ اہلیہ سے قرض لینے اور آف شور کمپنی نیازی سروسز سے متعلق کئی بار موقف بدلے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان کا تازہ ترین مؤقف بھی پچھلے مؤقف کے خلاف ہے جسے مسترد کردیا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سال 2000 کے ٹیکس گوشواروں میں 65 لاکھ کی رقم جمائما کو بطور گفٹ دکھائی جب کہ انتخابات میں کاغذات نامزدگی میں گفٹ کے خانے میں کچھ نہیں لکھا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ اور نامعلوم ذرائع سے بنی گالا کی رہائش گاہ کی خریداری پر درخواست دائر کی گئی جس میں عدالت سے عمران خان کی نااہلی کی استدعا کی گئی ہے۔