04 اکتوبر ، 2017
کراچی: سینٹرل جیل سے 2 قیدیوں کے فرار سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں آئی جی جیل خانہ جات سمیت جیل کے تمام حکام کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
کراچی سینٹرل جیل سے فرار ہونے والے 2 قیدیوں کے افغانستان پہنچنے کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد قیدیوں کے فرار کے معاملے کی تحقیقات شروع کی گئیں۔
جیونیوز کے مطابق اس حوالے سے تفتیشی افسر ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان نے اپنی رپورٹ مکمل کرکے صوبائی محکمہ داخلہ کو بھجوادی ہے۔
انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 13جون کو ملزمان کی عدالت میں پیشی ہی نہیں تھی، جیل حکام 18گھنٹے قیدیوں کے فرار سےل اعلم رہے اور انہیں قیدیوں کے فرار کا 14 جون کو پتا چلا۔
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ملزمان کو غیر قانونی طور پر بغیر پیشی کے عدالت لایا گیا جہاں سے وہ فرار ہوئے، ملزمان کی 14 جون کو پیشی تھی عدالت نے طلب کیا تو پتا چلا وہ تو موجود ہی نہیں۔
رپورٹ کے مطابق جیل میں قائم عدالت میں باہر سے آنے والے افراد ملزمان سے ملتے رہے، جیل میں موجودعدالت میں آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہےکہ ملزمان کوجیل مینوئل کے برخلاف عدالت میں بغیر ہتھکڑیوں کے پیش کیا جاتا ہے، ہائی پروفائل ملزمان کی اس طرح پیشی سے مستقبل میں بھی ایسے واقعات ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی جانب سے کہا گیا ہےکہ جیل کے عملے کے خلاف مقدمے میں تفتیشی افسر کے موقف میں وزن ہے، مقدمے میں تفتیشی افسر نے ملزمان کو کوئی رعایت نہیں دی اور تفتیشی افسر جیل اسٹاف کی مجرمانہ حرکت کو پوری طرح سامنے لایا۔
ایڈیشنل آئی جی نے اپنی رپورٹ میں آئی جی جیل نصرت منگھن سمیت تمام جیل حکام کو قیدیوں کے فرار میں ذمہ دار قرار دیا ہے اور آئی جی جیل کی تبدیلی کی بھی سفارش کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ انکوائری کے دوران ہر سطح پر سیکیورٹی کی کمی نظر آئی، قیدیوں کے فرار میں سپرنٹنڈنٹ جیل، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سب ذمےدار ہیں۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہےکہ آئی جی، ڈی آئی جی اور جیل انتظامیہ کو فوری تبدیل کی جائے، آئی جی اور ڈی آئی جی جیل پی ایس پی افسران کو لگایا جائے، جیل سپرنٹنڈنٹ کراچی، حیدرآباد، سکھر بھی پی ایس پی افسر ہونے چاہئیں۔
ایک طرف جہاں آئی جی جیل خانہ جات کو تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے وہیں دوسری طرف سندھ کے وزیر قانون ضیا الحسن لنجار نے صوبے کے جیلوں کی سیکیورٹی صورتحال کو بہتر قرار دیا ہے۔
سینٹرل جیل کراچی کے دورے کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو میں وزیر قانون سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ بھر کے جیلوں میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہے اور جیل میں کالعدم تنظیمیوں کے گروپس موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیل کا نظام اب کافی بہتر ہوگیا ہے، رینجرز نے سندھ حکومت کی درخواست پر جیل میں آپریشن کیا جب کہ سی ٹی ڈی کو ہم نے جیل میں آپریشن کی اجازت نہیں دی۔
ضیاالحسن نے کہا کہ قیدیوں سے متعلق تمام کیس میرٹ پر چل رہے ہیں، 90 فیصد قیدی کراچی جیل سے دوسری جیلوں میں منتقل کیے جاچکے ہیں، ماضی میں جیل میں بگاڑ رہا ہے لیکن ہم اسے ٹھیک کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی ذمے دار آدمی ہیں جو ایف آئی آر کٹ گئیں وہ کٹ گئیں، اب عدالت فیصلہ کرے گی۔