18 اکتوبر ، 2017
ایبٹ آباد: مشال خان قتل کیس کا مرکزی گواہ اپنے بیان سے منحرف ہو گیا جب کہ مقتول کے والد کا کہنا ہے کہ ملزمان گواہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
مشال خان قتل کیس کی نویں سماعت ہری پور سینٹرل جیل میں شروع ہوئی تو وکیل استغاثہ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کو بتایا کہ کیس کا چشم دید گواہ سریاب خان اپنے بیان سے منحرف ہو گیا ہے۔
مردان کی عبدالولی خان یونی ورسٹی کے طالبعلم سریاب خان نے عدالت میں اپنے پہلے بیان میں کہا تھا کہ جس روز مشال خان کو قتل کیا گیا اس روز وہ جائے واردات پر موجود تھا اور اس نے کیس کے مرکزی ملزم عمران علی کو مشال پر گولی چلاتے بھی ہوئے دیکھا۔
مشال کے والد اقبال خان کا جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملزمان کی جانب سے گواہ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے جس کی وجہ سے اس نے اپنا بیان تبدیل کیا اور وہ اس حوالے سے پشاور ہائی کورٹ سے رابطہ کریں گے۔
بدھ (آج) سماعت کے دوران کیس کے 4 گواہان نے اپنا بیان ریکارڈ کرانا تھا تاہم پہلے ہی گواہ کے اپنے بیان سے منحرف ہو جانے کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج فضل سبحان نے سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
مشال قتل کیس مقتول کے والد اقبال خان کی درخواست پر مردان سے ایبٹ آباد منتقل کیا گیا تھا۔
اقبال خان کا کہنا تھا کہ مردان میں انہیں اور ان کے خاندان کی جان کو خطرہ ہے کیونکہ کیس کے مرکزی ملزمان مردان میں ہی رہتے ہیں۔
مشال کے والد کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کیس ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرتے ہوئے ملزمان کو سینٹرل جیل ہری پور منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
انسداد دہشت گرد کی عدالت نے 19 ستمبر کو کیس میں 57 مشتبہ افراد کو شامل تفتیش کیا تھا۔
یاد رہے کہ مشال خان کو سوشل میڈیا پر مبینہ گستاخانہ مواد شائع کرنے کے الزام میں مشتعل ہجوم نے رواں برس 13 اپریل کو قتل کر دیا تھا۔