Time 06 نومبر ، 2017
کھیل

عثمان شنواری کو انجری، پی سی بی کا نیورو سرجن سے مشورے کا فیصلہ

نوجوان فاسٹ بولر عثمان شنواری کے کیریئر کو بچانےکے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیورو سرجن سے مشورے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ان کے علاج کے بارے میں فیصلہ ان کے مشورے کے بعد کیا جائے گا۔

فوری طور پر عثمان شنواری کو بیرون ملک علاج کے لئے بھیجنے کی تجویز زیر غور نہیں ہے تاہم نیورور سرجن نے اگر مشورہ دیا تو انہیں علاج کے لئے بیرون ملک بھیجا جاسکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عثمان شنواری کا بولنگ ایکشن ایسا ہے کہ جب وہ گیند کرانے کے لئے زور لگاتے ہیں تو اس سے ان کی کمر پر زور پڑتا ہے۔

بظاہر عثمان شنواری کی انجری کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ چھ ماہ بعد کرکٹ فیلڈ میں واپس آجائیں گے لیکن اسکین رپورٹ دیکھ کر ایک ڈاکٹر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ذرا سی بھی بد احتیاطی ہوئی تو نوجوان فاسٹ بولر دوبارہ پاکستان کے لئے ایکشن میں دکھائی نہیں دیں گے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عثمان شنواری کے کیئریئر کو شدید ترین خطرات لاحق ہیں، اس لئے ان کے کیس کو بڑے محتاط انداز میں دیکھا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ 1990کی دہائی میں ایک اور فاسٹ بولر محمد زاہد بھی اسی طرح کی انجری کا شکار ہوا تھا۔

گگو منڈی کے فاسٹ بولر نے اپنی اسپیڈ سے برائن لارا کے ہوش اڑا دیئے تھے لیکن کمر میں اسٹریس فریکچر کی وجہ سے ان کا کیئر یئر ختم ہوگیا۔

2002میں زاہد انجری سے واپس آئے لیکن بولنگ اسپیڈ ختم ہونے کی وجہ سے وہ بے اثر ہوگئے تھے۔اب وہ انگلینڈ میں گمنامی کی زندگی گذار رہے ہیں۔

انضمام کا کہنا ہے کہ عثمان کو فٹ کرکے ان کی فٹنس کے سنجیدہ قسم کے خدشات کا خاتمہ کرنا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ فاسٹ بولر کو اپنے کیریئر کے آغاز میں بھی اسی طرح کی انجری کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے باعث وہ ایک سال سے زائد عرصے تک کرکٹ کے میدان سے باہر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے بورڈ کے میڈیکل پینل نے عثمان کے کیریئر کے لیے خطرناک انجری کے مکمل طور پر ٹھیک ہونے تک انہیں واپس نہ لانے کی تنبیہ کی ہے۔

یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ انجری میں احتیاط نہ برتی گئی تو انہیں چلنے پھرنے میں بھی مشکل پیش آسکتی ہے۔شدید ترین انجری سے فاسٹ بولر کو خبردار کردیا گیا ہے۔

چیف سلیکٹر انضمام الحق نے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ عثمان خان شنواری کی ایم آر آئی رپورٹ زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے۔ ان کی کمر میں دو اسٹریس فریکچر ہیں۔ یہ وہی پرانی انجری ہے جو انہیں تین سال پہلے ہوئی تھی۔

ایک اور اسپیشلسٹ کا کہنا ہے کہ عثمان خان شنواری کو کرکٹ میں واپس آنے کے لئے آٹھ ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

انضمام الحق نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا میڈیکل پینل ان کی رپورٹس پرمزید ڈاکٹروں سے رائے لے رہا ہے۔کمر میں دو اسٹریس فریکچرز کی وجہ سے انہیں فوری طور پر کھیلنے سے روک دیا ہے۔اگر ضرورت پڑی تو علاج کے لئے بیرون ملک بھی بھیجا جاسکتا ہے۔

انضمام الحق نے کہا کہ کھلاڑیوں اور خاص طور پر فاسٹ بولروں کی انجریز پر قابو پانے کے لئے مکی آرتھر سے میری بات ہوئی ہے۔

’ہم طے کررہے ہیں کہ کس کھلاڑی کو کس فارمیٹ میں کھیلنا ہے۔اس وقت حسن علی اور محمد عامر تینوں فارمیٹس کھیل سکتے ہیں۔ فاسٹ بولروں پر پریشر کم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔‘

انجری کے باعث عثمان شنواری ویسٹ انڈیز کے خلاف ممکنہ طور پر پاکستان میں کھیلی جانے والی متوقع سیریز سے باہر ہوگئے ہیں جبکہ وہ نیوزی لینڈ کا دورہ بھی نہیں کرسکیں گے۔

وہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے فروری 2018 میں کھیلے جانے والے تیسرے ایڈیشن کا بھی حصہ نہیں بن سکیں گے۔مئی میں انگلینڈ اور آئر لینڈ کے دورے میں بھی ان کی شرکت غیر یقینی ہے۔

پی سی بی کے حد درجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ 23 سالہ لیفٹ آرم فاسٹ بولر نے سری لنکا کے خلاف سیریز میں بولنگ کے دوران اس قدر زور لگایا کہ ان کے کمر کی پرانی تکلیف دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل پینل کے شعبے کے انچارج ڈاکٹر سہیل سلیم نے بورڈ حکام کو بتایا ہے کہ عثمان شنواری کے اسکین کی رپورٹ سے پتہ چللا ہےکہ ان کی اصل انجری خطرناک ہے اس وقت یہ کہنا مشکل ہے کہ انہیں فٹ ہونے میں کتنا وقت درکار ہوگا۔

شارجہ میں پانچویں ون ڈے میں عثمان شنواری کی عمدہ بولنگ کی بدولت مہمان ٹیم 27ویں اوور میں 103 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔

عثمان خان شنواری نے سری لنکا کے خلاف پانچویں اورآخری ون ڈے انٹرنیشنل میں شاندار بولنگ کرتے ہوئے صرف 34رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں۔

یہ ان کا محض دوسرا ہی ون ڈے انٹرنیشنل تھا جس میں انہوں نے اپنے کریئر کی بہترین بولنگ کی۔

عثمان خان شنواری نے چار سال قبل اس وقت خبروں میں جگہ بنائی تھی جب انہوں نے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کے فائنل میں زرعی ترقیاتی بینک کی طرف سے سوئی نادرن گیس کی مضبوط بیٹنگ لائن کو بکھیر کر رکھا دیا تھا اور صرف نو رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں۔

اسی کارکردگی کی بنا پر انہیں سری لنکا کے خلاف متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستانی ٹیم میں شامل کرلیا گیا تھا۔ وہ اس سیریز کے دو میچوں میں کوئی وکٹ حاصل نہیں کر سکے تھے۔

عثمان خان شنواری کی واپسی گذشتہ ماہ ورلڈ الیون کے خلاف ہوئی اور وہ دو میچز کھیلے لیکن کوئی خاص تاثر قائم نہ کر سکے۔

فاٹا سے تعلق رکھنے والے عثمان شنواری نے سری لنکا کے خلاف پہلے ٹی ٹوئینٹی میں20رنز دے کر دو وکٹ حاصل کئے تھے اور مین آف دی میچ قرار پائے تھے۔

مزید خبریں :