11 نومبر ، 2017
کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 22 اگست 2016 کی رات فاروق ستارگرفتار ہوئے اور صبح پارٹی کے سربراہ بن کر نکلے، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کی خواہش پر ہی اسٹیبلشمنٹ نے ان سے ملاقات کروائی۔
پاکستان ہاؤس میں انیس قائم خانی اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پچھلے کئی گھنٹوں سے جاری رہنے والے 'کامیڈی شو' کے بعد ہم نے کچھ حقائق سب کے سامنے آن ریکارڈ رکھنے کا فیصلہ کیا۔
پی ایس پی سربراہ کا کہنا تھا کہ 'ہم نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کے ساتھ پریس کانفرنس کی، جس کا سب کو پتہ ہے، لیکن کہا جا رہا ہے کہ یہ پریس کانفرنس اسٹیبلشمنٹ نے کروائی'۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ گذشتہ 20 ماہ کے دوران ہمیں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اب فاروق ستار نے پورے پاکستان کے سامنے یہ تاثر دیا اور ایک ایک صحافی کو بتایا کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ اغوا کرکے لے گئی تھی اور پچھلے 50 گھنٹوں میں جو کچھ ہوا، وہ اسٹیبلشمنٹ پی ایس پی کے لیے کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا، 'میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہاں، ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بلوا کر فاروق ستار سے ملوایا اور جب ہم وہاں پہنچے تو وہاں فاروق ستار پہلے سے موجود تھے، جن کی فرمائش پر ہمیں وہاں بلوایا گیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب پچھلے کچھ گھنٹوں سے نہیں بلکہ 8 ماہ سے جاری ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا، 'فاروق ستار نے آدھا جھوٹ بولا، میں آج پورا سچ بتا رہا ہوں، اگر ہم نے بلوایا ہوتا تو ہم پہلے سے موجود ہوتے، لیکن وہاں فاروق ستار پہلے سے موجود تھے'۔
ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار چاہتے تھے کہ پی ایس پی، ایم کیو ایم میں ضم ہو، لیکن میں نے ان کو بتایا کہ میں ایم کیو ایم میں شامل نہیں ہوسکتا، لہذا ہم ایک کامن پلیٹ فارم پر جاکر کام کرلیتے ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ میں پاکستان آنے کے 20 ماہ بعد اپنی زبان کھول رہا ہوں، کہا تھا کہ جھوٹ اتنا بولیں کہ سچ نہ بولنے پڑے۔
سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ ان لوگوں سے پارٹی نہیں چل رہی تھی، انہوں نے ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے پاس بلوایا، سوال یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کیوں یہ کام کررہی ہے اور ہم نے وہاں کیوں جانا پسند کیا؟ صرف اس لیے کیونکہ بانی ایم کیو ایم 'را' کا ایجنٹ ہے، ملک کا غدار ہے اور اس کے لیے ہمیں جو کرنا پڑے گا، ہم کریں گے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا، 'آئی ایس پی آر کو بولنا چاہیے کہ ہم نے انہیں بلایا تھا، ان کو پتا تھا کہ ایم کیوایم کے آدھے لوگ رابطے میں ہیں'۔
سربراہ پاک سرزمین پارٹی کا کہنا تھا کہ پچھلے 56 گھنٹوں میں فاروق ستار نے بانی ایم کیو ایم کے خلاف ایک بھی لفظ نہیں بولا، آج وہ یادگار شہدا جارہے ہیں،وہاں عمران فاروق کی قبر پر کھڑے ہوکر ہی ان کے قاتلوں کے خلاف بد دعا کرلیں، 'عمران فاروق کا قاتل کوئی اور نہیں بانی ایم کیو ایم ہے'۔
مصطفیٰ کمال نے کہا، 'ہم پر یہ گمان ہے کہ ہمارا تعلق اسٹیبلشمنٹ سے ہے، آپ (فاروق ستار) اس کا کوئی ثبوت نہیں دے سکتے لیکن آپ کیسے بنے، میں بتاتا ہوں— 22 اگست 2016 کو بانی ایم کیو ایم نے پاکستان کے خلاف نعرہ لگا کر خود پر 'خودکش حملہ' کیا، جس کے بعد انہوں نے کہا کہ اے آر وائی چینل پر حملہ کردو، جب پاکستان میں یہ خبر پھیلی تو سب آپ کے خلاف ہوگئے اور 5 گھنٹوں میں آپ پر 5 ایف آئی آرز کٹ گئیں اور آپ پر دباؤ بڑھ گیا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب فاروق ستار نے محسوس کیا کہ صورتحال سنگین ہے تو انہوں نے جیو نیوز کے اینکر شاہزیب خانزادہ اور سابق وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو فون کرکے گواہ بنایا اور بتایا کہ وہ پریس کانفرنس کر نے جارہے ہیں، جس میں بانی ایم کیو ایم سے علیحدگی کا اعلان کیا جائے گا، لیکن پریس کلب پر انہیں رینجرز نے حراست میں لے لیا اور رات بھر ان کی حراست میں رہنے کے بعد صبح فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ بن گئے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا، 'ایم کیو ایم پاکستان تو بنی ہی اس وقت کے ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کے کمرے میں تھی، جبکہ مجھ پر اسٹیبلمشنٹ کا بندہ ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے'۔
ساتھ ہی مصطفیٰ کمال نے سوال کیا کہ 'یہ شہر 'را' کے ایجنٹوں کے پاس تھا، تو کیا یہاں پر اسٹیبلشمنٹ کام نہیں کرے گی؟'
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ہمارے پاس آنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، کیونکہ پی ایس پی میں شامل ہونے والوں سے استعفے لے لیے جاتے ہیں۔
کراچی، حیدرآباد اور سندھ کے مہاجروں سے مخاطب ہوتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جو لوگ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ مہاجروں کا مینڈیٹ آرہا ہے اور ان کی مقبولیت بڑھ رہی ہے تو میرا سوال یہ ہے کہ آج تو آپ کے پاس 100 فیصد مینڈیٹ ہے، لیکن اس کے باوجود بھی یہاں اتنے مسائل کیوں ہیں؟
انہوں نے کہا، 'جو لوگ آج مہاجر مہاجر کر رہے ہیں، ان سے بڑا مہاجروں کا دشمن اور کوئی نہیں ہے'۔
مصطفیٰ کمال کے مطابق 'میں نے بہت خلوص سے فاروق ستار کو کہا تھا کہ ہم نے 35 سال تک مہاجر کارڈ پر سیاست کرلی، مہاجروں نے ہمیں ووٹ دیئے، ہمیں 25 ہزار مہاجروں کی لاشیں ملیں، لیکن مہاجروں کو کیا ملا؟'
انہوں نے کہا کہ 'مہاجروں کا یہ تشخص بنا دیا گیا تھا کہ اگر کراچی کا کوئی مہاجر لاہور جاتا تو محلے والے پولیس کو فون کرکے کہتے تھے کہ کراچی سے دہشت گرد آیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنا نظریہ تبدیل کرنے والا نہیں ہوں، جو لوگ مہاجر مہاجر کرتے ہیں، ان سے پوچھیں کہ انہوں نے مہاجروں کے لیے کیا کیا ہے؟
پریس کانفرنس کے آخر میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں اپنی آنے والی نسلوں کی خوشیوں کے لیے کام کر رہا ہوں۔
ساتھ ہی انہوں نے مہاجروں اور اس شہر میں رہنے والوں کو کہا کہ وہ مایوس نہ ہوں، کوئی لڑائی نہیں ہوگی، میں ان ساری چیزوں کے باوجود ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور ان کے رفقاء کو دعوت دیتا ہوں کہ دنیا ختم نہیں ہوئی، اس شہر، اس صوبے اور ملک کے پائیدار امن کی خاطر اور سچ کی بنیاد پر ہم لاجک کے ساتھ کیمروں کے سامنے بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اگر فاروق ستار کے پاس کوئی ایسا حل ہے، جس میں مہاجروں سمیت سب کی بھلائی ہے تو میں اپنی ساری باتوں سے پیچھے ہٹ جاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کوئی ڈیڈ لاک، کوئی دشمنی نہیں ہے، اگر آپ سچ بولتے تو مجھے یہ سب بولنے کی ضرورت نہیں تھی'۔
مصطفیٰ کمال نے فاروق ستار کو مشورہ دیا کہ 'اسٹیبلشمنٹ نے آپ کی بنیاد رکھ لی، اب اپنے پیروں پر کھڑا ہونا سیکھ لیں، اگر میری پریس کانفرنس آپ کو اس وقت سمجھ نہیں آئی تھی تو آپ کال کرکے پوچھ لیتے ، لیکن آپ اپنے لوگوں کی ناراضگیاں ہم پر اتار رہے ہیں'۔
مصطفیٰ کمال نے یہ پریس کانفرنس ایک ایسے وقت میں کی ہے جب رواں ہفتے 8 نومبر کو ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال کے ساتھ ہونے والی مشترکہ پریس کانفرنس میں مل کر کام کرنے کا اعلان کیا۔
تاہم اگلے ہی روز ایک دھواں دار پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے سیاست سے علیحدگی کا اعلان کردیا، جو بعدازاں انہوں نے کارکنوں کے اصرار اور والدہ کے حکم پر واپس لے لیا۔
اپنی پہلی پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے مصطفیٰ کمال پر مہاجروں کی تذلیل کا الزام عائد کیا اور کہا کہ 'گزشتہ روز جس طرح مہاجروں کی تذلیل ہوئی، ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا'۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال کے ساتھ پریس کانفرنس کا مقصد سیاسی اتحاد اور الیکشن اتحاد کا تھا، ایم کیو ایم پاکستان حقیقت ہے، اسے تسلیم کرنا ہوگا۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'ہم کیسے اس پارٹی سے انضمام کرسکتے ہیں جو مہاجروں کو گردانتی ہی نہیں اور ان کے ساتھ ظلم کی بات ہی نہیں کرتی'۔
بعدازاں ایم کیو ایم پاکستان سے دستبرداری کے اعلان کے بعد کراچی کے علاقے پی آئی بی میں کچھ دیر کے فرق سے اپنی دوسری پریس کانفرنس فاروق ستار نے اپنی والدہ کے ساتھ کی، اس موقع پر پارٹی رہنما عامر خان بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا، 'میری والدہ کا حکم ہے کہ سیاست میں بھی رہنا ہے اور ایم کیو ایم پاکستان میں بھی رہنا ہے، میں اپنی والدہ کے حکم کے آگے سرجھکاتا ہوں'۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا ’میں نئے عزم اور نئی توانائی کے ساتھ آپ کی محبت کے جواب میں سیاست میں بھی آرہا ہوں اور ایم کیو ایم پاکستان کی دوبارہ ممبرشپ بھی لے رہا ہوں'۔