15 نومبر ، 2017
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بحیثیت ملزم تحقیقات کا اعلان کردیا ہے۔
نیب اعلامیے کے مطابق تحقیقات کا آغاز عدالت عظمیٰ کے فیصلےکی روشنی میں کیا گیا ہے، اسحاق ڈار حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے۔
حدیبیہ پیپر ملز کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز نامزد ملزم ہیں جبکہ شہباز شریف، عباس شریف اور والدمیاں شریف کا بھی نام ہے۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نیب کی اپیل پر شریف برادران کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کی سماعت کے لیے 3 رکنی بینچ تشکیل دے دیا تھا۔
دوبارہ تحقیقات ناقابل فہم ہے، اسحٰق ڈار
وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے قومی احتساب بیورو کی جانب سے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں اپنے خلاف بحیثیت ملزم دوبارہ تحقیقات کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کا دوبارہ تحقیقات کااعلان ناقابل فہم اور قانون کےخلاف ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ سپریم کورٹ نےحدیبیہ مقدمے میں ازسرنو تفتیش کے احکامات نہیں دیے،عدالت نےحدیبیہ پیپرملز کیس ختم کرکے میرے حق میں فیصلہ دیا تھا، حدیبیہ پیپرملزکیس میں نیب کی دوبارہ تحقیقات غیرمنطقی اورسمجھ سےبالاترہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس پر نظرثانی اپیلوں کے فیصلے میں نیب کو ایک ہفتے کے اندر حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے کی ہدایت دی تھی جس پر نیب حکام نے عدالت کو کیس پر اپیل دائر کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
بعدازاں نیب نے حدیبیہ پیپرملز کیس کو دوبارہ کھولنے کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی، جو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔
نیب کی جانب سے دائر اپیل میں سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو فریق بناتے ہوئے درخواست میں استدعا کی گئی کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں نئے شواہد سامنے آئے ہیں، جن پر تحقیقات ہونی چاہیے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت عظمیٰ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف کارروائی کرے جس میں عدالت عالیہ کے دو ججوں کے درمیان اس کیس پر فیصلہ ٹائی ہوا تھا اور تیسرے ریفری جج نے کیس ختم کرنے کا کہا تھا۔
نیب کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں کچھ چیزیں ضروری ہے جن کی نیب تحقیقات کرنا چاہتا ہے۔