20 نومبر ، 2017
ماضی کے عظیم بیٹسمین اور سابق کرکٹ کپتان محمد یوسف نے انڈر 19 ایشیا کپ فائنل میں افغانستان کے ہاتھوں پاکستان کی ذلت آمیز شکست کو خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کرکٹ کی بہتری کے لیے اچھے لوگوں کو آگے نہیں لایا گیا تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان کرکٹ کا نام صرف کتابوں میں رہ جائے گا۔
واضح رہے کہ ملایئشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں گذشتہ روز کھیلنے جانے والے انڈر 19 ایشیا کپ کے فائنل میں افغانستان کی ٹیم نے پاکستان کو 186 رنز سے شکست دے کر شاندار فتح حاصل کی، اس ٹورنامنٹ میں افغانستان نے پاکستان کو دوسری بار ہرایا ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد یوسف نے انڈر 19 ایشیا کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ایشیائی سطح پر افغانستان سے ہارتے رہے اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہیں کیے گئے تو پھر عالمی سطح پر تو ٹیم کا اللہ ہی حافظ ہے۔
محمد یوسف نے پیشکش کی کہ اگر بورڈ مجھے اس قابل سمجھتا ہے تو میں پاکستان انڈر 19 ٹیم کی کوچنگ کرنے کو تیار ہوں۔
ان کا کہنا تھا، 'جب راہول ڈریوڈ بھارت کی جونیئر ٹیم سنبھال سکتا ہے تو مجھے بھی کوئی عار نہیں ہے، میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ میں جونیئر ٹیم کا کوچ بننے کے لیے تیار ہوں'۔
محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان میں ثقلین مشتاق جیسا عظیم کھلاڑی اپنی خدمات پیش کررہا ہے، لیکن انہیں نہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے لفٹ کرائی اور نہ پاکستان سپر لیگ کی چھ فرنچائزوں نے موقع دیا، دنیا بھر میں آف اسپن کے فن کو زندہ کرنے والے ثقلین مشتاق آج انگلش ٹیم کے لیے کام کررہے ہیں لیکن پاکستان کرکٹ میں انہیں کوئی موقع نہیں دے رہا۔
انہوں نے کہا کہ انڈر 19 ٹیم پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہے، اگر نوجوان کرکٹرز میں صلاحیت نہیں ہے تو پھر آگے چل کر کرکٹ کو نقصان ہی ہوگا، جونیئر ٹیم سے ہی اچھے کھلاڑی اوپر آتے ہیں۔
محمد یوسف نے کہا کہ افغانستان کے ہاتھوں مسلسل دوسری شکست پاکستانی جونیئر کرکٹ ٹیم کے لیے بڑا دھچکہ ہے اور اس مایوس کن شکست سے غلطیوں کی اصلاح کرنا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ جونیئر ورلڈ کپ چند ماہ بعد نیوزی لینڈ میں ہورہا ہے، جبکہ ڈیڑھ سال بعد انگلینڈ میں سنیئر ورلڈ کپ ہونا ہے۔
محمد یوسف نے کہا کہ کوئی بھی کوچ کھلاڑی کو غلط بات نہیں بتاتا، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کھلاڑی سیکھنا بھی چاہتے ہیں یا نہیں، لہذا ایسے کوچ کو اہمیت دی جائے جو اپنی بات پر کھلاڑیوں کو قائل کرے اور کھلاڑی اس کے مشوروں پر عمل کریں۔
محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو بولر بچار ہے ہیں، بیٹنگ نے اکثر دھوکا دیا ہے، چیمپنز ٹرافی میں بھی بولنگ کام آئی جبکہ سنیئر کھلاڑیوں نے کارکردگی نہیں دکھائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ ڈیڑھ سال دور ہے، اب ہمیں اس بارے میں سوچنا ہوگا، ورنہ ایسا نہ ہو کہ کوئی کرکٹ کے بارے میں نام ہی نہ لے، یہ صورتحال الارمنگ ہے، ہمیں غلط لوگوں کو فیور کرنے سے گریز کرنا ہوگا۔
سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ چیمپیئنز ٹرافی کی جیت سے پاکستان کرکٹ زندہ ہوئی ہے، اور ہمیں اسی تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کے کپتان بنتے ہی ٹیم میں نئی روح پھونک دی گئی ہے اور انہوں نے کپتان بن کر ٹیم تبدیل کردی ہے۔کرکٹ کی بہتری کے لیے بہترین اور دیانت دار لوگوں کو آگے آنا ہوگا۔
محمد یوسف کا شمار پاکستان کے عظیم ترین بیٹسمینوں میں کیا جاتا رہا ہے، انضمام الحق، یونس خان اور مصباح الحق کے ساتھ انہوں نے دنیا بھر میں اپنی بیٹنگ کے جوہر دکھائے۔
ماضی میں رن مشین کی نام سے شہرت رکھنے والے محمد یوسف نے پاکستان کی جانب سے 90 ٹیسٹ میں 7530 اور 288 ون ڈے انٹر نیشنل میں9720 رنز بنائے ہیں۔