17 جولائی ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار’واشنگٹن پوسٹ ‘نے اپنے اداریے میں اوباما انتظامیہ اور اسلام آباد کے جرنیلوں اور سیاست دانوں کے درمیان ہونے والی تازہ مفاہمت پر اظہار تشکر کیا ہے۔ نیٹو سپلائی کی بحالی کے بعد اب 2014تک شیڈول کے مطابق امریکی اور اتحادی افواج کے بھاری جنگی سازومان کا افغانستان سے انخلاء ممکن ہو سکے گا ۔اس تازہ مفاہمت سے پاکستان اپنے التواء کا شکار ایک ارب معاوضہ بھی وصول کر ے گا۔پاک امریکی حالیہ مفاہمت نے دونوں ممالک کو ایک ناقابل تلافی نقصان سے بچالیا۔اخبار لکھتا ہے کہ نیٹو سپلائی کی سات ماہ بندش سے یہ حقیقت تو واضح ہوگئی کہ اوباما انتظامیہ نے ایٹمی طاقت پاکستان سے جس گہرے تعلقات اوراتحاد کا مستقبل کے لئے خواب دیکھا تھا وہ ان کی سوچ سے کہیں دور ہوگیا ہے۔اس میں ناکافی امریکی سفارت کاری،قبائلی علاقوں میں ڈرونز حملے یا ایبٹ آباد میں اسامہ کے کمپاوٴنڈ پر حملے کی غلطی نہیں،بلکہ اس میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان کی سیاسی غیرفعالیت ہے جو جاگیرداروں،بدعنوان اور اپنے ہی لوگوں سے الگ تھلگ سیاسی اشرافیہ اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تقسیم ہے۔اخبار نے لکھا کہ آصف علی زرداری کی حکومت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی درمیان جاری محاذ آرائی پر غور کریں ، عدالت نے پہلے ہی زرداری کے خلاف کرپشن کیسز کھولنے کیلئے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم کو استعفیٰ دینے پر مجبور کردیا،اب یہی صورت حال عدالت کی طرف سے دوسرے وزیراعظم کو پیش ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان میں اس بے سمت محاذآرائی کے ساتھ ساتھ پانی اور بجلی کی کمی پر فسادات ہورہے ہیں، معیشت مسلسل ڈوب رہی ہے، پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔اوبامہ انتظامیہ نے زرداری حکومت کے5ہزار فی ٹرک معاوضے کے مطالبے کو مسترد کردیا تھا،آخرکار پاکستان نے سابقہ 250 ڈالر فی ٹرک معاوضے پر نظر ثانی اور امریکا کی طرف سے بے دلی کی معافی پر رضا مندی ظاہر کی۔