27 نومبر ، 2017
کراچی: ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ الیکشن بل 2017 کے ترمیمی بل میں لفظ بدلنے کی ذمہ دار وفاقی حکومت تھی، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اگر ذمہ داروں کو کابینہ سے فارغ کرنے کا مطالبہ کیا تو درست کیا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے 20 سے 25 روز تک مذہبی جماعت کے دھرنے کو روکے رکھا، اسے اسلام آباد میں بھیجنے کا الزام درست نہیں۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کو بتایا گیا تھا کہ حلف نامے میں تبدیلی ارادتاً نہیں کی گئی اور نہ ہی اس کے پیچھے کوئی سازش تھی۔
انہوں نے بتایا کہ دھرنے کے شرکاء نے کہا تھا کہ احتجاج ریکارڈ کرواکر وہ چلے جائیں گے تاہم وہ دھرنا دینے بیٹھ گئے اور وعدہ خلافی کی۔
ملک محمد احمد خان نے بتایا کہ ان کی حکومت کے پاس جو اعداد و شمار تھے اس کے مطابق مظاہرین کی تعداد 2000 سے زائد نہیں تھی جبکہ ان کے پاس اطلاعات تھیں کہ شرکاء کو 12 ربیع الاول پر مصروفیت کے باعث اسلام آباد چھوڑ کر جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیون بی اور سیون سی میں ترمیم مجھے بھی قبول نہیں، ہم بھی حرمت رسول پر جان قربان کرنے کو تیار ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پارٹی لیڈر سے مطالبہ کیا تو غلط نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون زاہد حامد کا استعفے کا فیصلہ درست تھا، بل کیسے تبدیل ہوگیا اور احتیاط کا مظاہرہ کیوں نہیں کیا گیا۔
ترجمان پنجاب حکومت نے شہباز شریف اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے درمیان اختلاف کے تاثر کی تردید کی اور کہا کہ دونوں میں کوئی فرق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا جو بھی ذمہ دار تھا اسے استعفیٰ دینا چاہیے تھا، دھرنے والوں کا بھی یہی مطالبہ تھا کہ وزیر قانون استعفیٰ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ بل پنجاب اسمبلی میں منظور ہوتا تو ہمارا وزیر قانون زمہ دار ہوتا لیکن یہ وفاق کا معاملہ تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب نے زاہد حامد سے ملاقات کی تھی جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔
اسی ملاقات کے چند گھنٹوں کے بعد زاہد حامد بطور وزیر قانون مستعفی ہوگئے تھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب انکوائری سے پہلے بھی زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کرچکے تھے۔