02 دسمبر ، 2017
کراچی: سندھ پولیس کے اہلکار اسلحے کی فروخت اور جعلی اسلحہ لائسنس بنانے کے دھندے میں ملوث نکلے۔
ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق خفیہ اطلاع پر رینجرز اور پولیس نے کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں مشترکہ کارروائی کی اور 3پولیس اہلکاروں کے ساتھ 5 دیگر ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا جن میں سیاسی جماعت کا ایک ٹارگٹ کلر بھی شامل ہے۔
ملزمان میں سندھ ریزیرو پولیس کے اے ایس آئی عمر دراز خان، حوالدار سید نادرعلی شاہ اور اسپیشل برانچ کا حوالدار سید شاہد علی شامل ہیں۔
دیگر ملزمان کی شناخت فیضان علی، جنید، زوہیر کمال، صدام صدیقی اور سیاسی جماعت کے عسکری ونگ کے ٹارگٹ کلر کامران پریڈی کے نام سے ہوئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ملزمان جعلی اسلحہ لائسنس، جعلی ڈگریاں اور دستاویزات بنانے میں ملوث ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملزم کامران پریڈی ہتھیار حوالدار نادر شاہ کو فروخت کرتا تھا جبکہ حوالدار نادر شاہ جعلی لائسنسوں پر اسلحہ خیبر پختونخوا سے بھی اسمگل کرتا تھا۔
ملزمان کے قبضے سے 2 عدد جی 3 رائفل، 18 میگزینز، سیکڑوں گولیاں، 140جعلی اسلحہ لائسنس،233 مختلف اقسام کی جعلی دستاویز، جعلی ڈگریاں،جعلی ڈرائیونگ لائسنس، سیکڑوں سرکاری جعلی مہریں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
اسکے علاوہ ملزمان سے جعلی دستاویزات کی تیاری میں استعمال ہونے والے کمپیوٹرز،کلر پرنٹرزاور پرنٹنگ کا سامان بھی ملا ہے۔
ملزمان نے انکشاف کیا کہ وہ گزشتہ 10 سال میں 7 سے 8 ہزار جعلی اسلحہ لائسنس،4ہزار جعلی تعلیمی اسناد، سیکڑوں ڈرائیونگ لائسنس اور مختلف اداروں کی جعلی این او سیز بھاری رقم کےعوض فروخت کرچکے ہیں۔
ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق فیضان غیر قانونی اسلحہ کا ڈیلر ہے جس کی نشاندہی پر گرفتاریاں کی گئیں۔
ترجمان کے مطابق ملزمان کے قبضے سے اہم سرکاری دستاویزت، جعلی ڈگریاں، جعلی ڈرائیونگ اور اسلحہ لائسنس، کراچی کے مختلف ضلعی کمشنرز کی جعلی مہریں، ٹھٹھہ اور مختلف اضلاع کی جعلی مہریں بھی برآمد کی گئی ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ ملزمان ممنوعہ بور کا اسلحہ بناتے تھے اور اس کام میں ملوث پولیس اہلکار اسلحہ کی فروخت کے لیے جعلی دستاویزات پشاور سے لاتا تھا، ملزمان جعلی این او سی اور اسلحہ لائسنس دیتے تھے جس سے انہوں نے کروڑوں روپے کمائے۔
ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے کامیاب کارروائی پر رینجرز اور سندھ پولیس کے مبارکباد دی ہے۔