04 دسمبر ، 2017
کراچی کے علاقے سی ویو پر نوجوان ظافر کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے ملزم خاور برنی کو 2 روزہ جسمانی روڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
پولیس نے ملزم خاور برنی کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ اس واقعے میں پورا گروپ ملوث ہے اور تقریباً 10 مفرور ملزمان کو گرفتار کرنا ہے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ملزم کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والا لائسنس یافتہ اسلحہ اور گاڑیاں بھی برآمد کرلی گئیں ہیں جبکہ واقعے میں ملوث مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی جائیں۔
پولیس نے عدالت سے ملزم کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم خاور برنی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
دوسری جانب تفتیشی افسر کو حکم دیا گیا کہ آئندہ سماعت پر فرانزک رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جائے۔
دوسری جانب ظافر قتل کیس کے سلسلے میں پولیس کو موصول ہونے والی ابتدائی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو فرار ہوتے دیکھا جاسکتا ہے، جس کے ساتھ دونوں گاڑیاں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔
نمائندہ جیو نیوز کے مطابق ملزم خاور واقعے کے بعد خالد بن ولید روڈ کی طرف فرار ہوگیا اور اپنے گھر میں جاکر چھپ گیا اور گاڑی کے پیچھے چسپاں 'برنی' نام کا اسٹیکر بھی ہٹا دیا تاکہ نام کی وجہ سے گاڑی کی نشاندہی نہ ہوسکے۔
مقتول ظافر کی تدفین ڈیفنس کے قبرستان کردی گئی جبکہ واردات کا مقدمہ مقتول کے والد فہیم کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
ورثاء کا کہنا ہے کہ وہ ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کرانا چاہتے ہیں۔
گذشتہ روز کراچی کے ساحلی مقام سی ویو روڈ پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک نوجوان ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوگیا تھا۔
ابتدائی طور پر معلوم ہوا تھا کہ ریس کے دوران 2 کار سواروں میں جھگڑا ہوا اور ریسنگ کے دوران ایک گاڑی نے دوسری کو ٹکر مار دی، حادثے کے بعد ایک گاڑی میں سوار افراد نے دوسری گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک شخص موقع پر جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔
فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 26 سالہ ظافر اور زخمی کی زید کے نام سے ہوئی تھی۔
بعدازاں سامنے آنے والی معلومات کے مطابق نوجوان ظافر سرمئی رنگ کی مرسیڈیز میں اپنے دوستوں کے ساتھ سی ویو پر گھوم رہا تھا کہ ان کی گاڑی ایک موٹرسائیکل سے ٹکرا گئی، جس سے موٹرسائیکل پر سوار ڈاکٹر عبدالرحیم زخمی ہوگئے، تاہم ظافر نے گاڑی روکنے کے بجائے ڈر کر فرار ہونے کی کوشش کی۔
اسی دوران پیچھے سے آنے والی سلور رنگ کی ڈبل کیبن گاڑی نے مرسیڈیز کا پیچھا کیا اور بنا کسی بات کے گاڑی پر پے در پے 8 سے 10 گولیاں چلادیں، جس کے نتیجے میں ظافر جاں بحق اور اس کا دوست زید زخمی ہوگیا۔
بعدازاں پولیس نے فائرنگ کرنے والے نوجوان خاور برنی سمیت 4 ملزمان کو خالد بن ولید روڈ کے قریب واقع گھر سے گرفتار کرلیا تھا جبکہ پک اپ کو بھی تحویل میں لے لیا گیا تھا۔
ملزم خاور برنی نے پولیس کو دیئے گئے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ اُس کی دوستی اسپورٹس بائیک سے گرنے والے ڈاکٹر رحیم سے تھی اور نہ ہی مرسیڈیز میں سوار چاروں نوجوانوں سے کوئی دشمنی ہے۔
خاور کے مطابق اس نے یہ انتہائی قدم اچانک غصے میں آکر اُٹھایا کیونکہ اس نے مرسڈیز کو روکنے کی کوشش کی اور نہ رکنے پر گاڑی پر فائرنگ کردی، جس پر گولیاں غلطی سے گاڑی میں بیٹھے افراد کو جا لگیں۔
دوسری جانب مرسڈیز کی ٹکر سے گرنے والے موٹرسائیکل سوار ڈاکٹر عبدالرحیم بھی قتل سے لاتعلقی کا اظہار کرچکے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ نہ تو وہ مقتولین کو جانتے ہیں اور نہ ہی فائرنگ کرنےوالے خاور کو جانتے ہیں۔