05 دسمبر ، 2017
کراچی میں سی ویو پر پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے اور مرکزی ملزم خاور برنی نے تفتیشی افسر کےسامنے موٹرسائیکل چلانے والے ڈاکٹر عبدالرحیم سے دوستی کا اعتراف کرلیا۔
خاور برنی نے اپنے بیان میں دعوٰی کیا کہ مرسیڈیز کے ڈرائیور پر اسلحہ اس نے نہیں بلکہ ڈاکٹر رحیم کے سیکیورٹی گارڈ نے رکھا تھا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل خاور برنی نے موٹرسائیکل سوار رحیم سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسے نہیں جانتا تاہم اب نئی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے جس میں مقتول ظافرکی بے قابو گاڑی کی ٹکر سے رحیم کی موٹرسائیکل کو گرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
جیو نیوز کو حاصل ہونے والی قتل کے واقعے سے پہلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ظافر اورموٹرسائیکل سوار ڈاکٹر رحیم کو دیکھا جسکتا ہے، ظافر سڑک کنارے گاڑی لانے کی کوشش کرتا ہے تو ڈاکٹر عبدالرحیم کو ٹکر لگ جاتی ہے لیکن ظافر رکنے کے بجائے وہاں سے نکل جانے کی کوشش کرتا ہے۔
خیال رہے کہ 3 دسمبر کو ظافر اپنے دوستوں کے ساتھ جارہا تھا کہ اُس کی کار ساتھ چلنے والی ہیوی بائیک سے ٹکرا گئی، بائیک سوار کو معمولی چوٹیں آئیں مگر پیچھے موجود دو گاڑیوں میں سوار لڑکوں نے ظافر کی کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
فائرنگ سے ظافر موقع پر جاں بحق جبکہ اس کا دوست زید زخمی ہوگیا تھا۔ پولیس نے مرکزی ملزم خاور برنی کو پی ای سی ایچ ایس کے علاقے سے گرفتار کرلیا تھا جس نے فائرنگ کرنے کا اعتراف تو کیا تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ گاڑی روکنے کے لیے ٹائر پر فائرنگ کرنا چاہتا تھا لیکن غلطی سے گولیاں گاڑی کے اندر بیٹھے لڑکوں کو جا لگیں۔
اس واقعے میں ہلاک ہونے والے نوجوان ظافر کی تدفین گزشتہ روز ڈیفنس کے قبرستان کردی گئی ہے جبکہ واردات کا مقدمہ مقتول کے والد فہیم کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کرنے والے ایک اور ملزم دانش کی تلاش شروع کردی گئی ہے جبکہ خاور کے قبضے سے ملنے والے پستول کی فارنزک کرائی جارہی ہےاور خاور کی دو گاڑیاں بھی تحویل میں لے لی گئی ہیں۔
اس حوالے سے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ ملزمان چاہے جتنے ہی بااثر کیوں نہ ہو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔