پاکستان
Time 07 دسمبر ، 2017

پاکستان نے اپنی سرزمین پر مشترکہ آپریشن کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

پاکستان نے امریکا کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر عسکریت پسندوں کی جانب سے مشترکہ آپریشن کے مطالبے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ 

یہ مطالبہ اس ہفتے دونوں ممالک کے مابین ہونے والے ’’بے نتیجہ‘‘ مذاکرات کے دوران کیا گیا تھا جب کہ یہ بات دی نیوز کو سفارتی ذرائع نے بتائی ہے۔ 

پیر کے روز پاکستان کی سویلین اور فوجی قیادت کے ساتھ اپنی الگ الگ ملاقاتوں میں امریکی وزیر خارجہ جیمز میٹس نے مطالبہ کیا کہ قبائلی علاقوں کے اندر حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان اور امریکا مشترکہ آپریشن کریں۔ 

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی قیادت نے اس قسم کے کسی بھی امکان کو مسترد کردیا۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقوں کے مابین مذاکر ات زیادہ تر بے نتیجہ رہے کیونکہ اسلام آباد نے اپنی سرزمین پر مشترکہ آپریشن کا امریکی مطالبہ تسلیم نہیں کیا تاہم میٹس کو بتایا گیا کہ پاکستان کسی بھی گروپ کے خلاف امریکا کی جانب سے قابل عمل اطلاع ملنے پر اقدام کرنے کے لئے تیار رہے گا۔ 

ایک ذریعے نے کہا کہ یہ حقیقت کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کی امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد تین الگ بیانات جاری ہوئے تھے جو فریقوں کے مابین عدم اتفاق کے بارے میں بہت کچھ کہتےہیں۔ مذاکرات کے دوران پاکستان نے سرحد پار دہشت گردی روکنے کے لئے دو ٹھوس مطالبات کیے۔ 

پہلا، امریکا سے کہا گیا کہ وہ افغان فورسز کو مجبور کرے کہ وہ پاکستان افغان سرحد پر ویسے ہی باڑھ لگائے جیسی پاکستان نےاپنی جانب پر اقدامات کیے ہیں۔ 

دوسرا، واشنگٹن کو بتایا گیا کہ وہ پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں اپنا کردار ادا کرے، یہ وہ قدم ہے جس کے نتیجے میں کوئی عسکریت پسند پاکستانی سرزمین پر پناہ گزین کے بھیس میں چھپ نہیں سکے گا۔ ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ 

ایک ذریعے کے مطابق، ’’اگر امریکا یہ دو اقدامات کرتا ہے تو پاکستان ضمانت دیتا ہے کہ اس کی سرزمین سرحد پار افغانستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے لئے کبھی استعمال نہیں ہوسکے گی۔ 

ذرائع نے دعوی کیا کہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور امریکا نے پاکستان کی افغانستان میں بھارت کی فوجی موجودگی سے متعلق تشویش کو بھی تسلیم کیا اور یہ اشارہ بھی دیا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعات کے حل کے لئے کچھ کردار بھی ادا کیا جائے گا۔ 

پاکستان پراعتماد ہے کہ امریکا اس سال اگست میں صدر ٹرمپ کی جانب سے جنوبی ایشیا کے لئے اعلان کردہ حکمت عملی میں ترمیم کرے گا۔ قبل ازیں دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کی سرزمین سے آپریٹ کرنے والے عسکری گروپوں اور دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدام کی اپنی توقعات واضح کر دی ہیں۔ 

واشنگٹن سے جوابی ای میل میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ہم نے مخصوص اقدامات کے بارے میں بتا دیا ہے کہ جن کے پورا کرنے سے ان گروپوں کی آپریشنل سرگرمیوں کو کم کرنے اور افغانستان کی حکومت اور طالبان کے مابین امن مذا کرا ت میں سہولت پیدا ہوگی۔

نوٹ: یہ خبر 7 دسمبر کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی ہے۔

مزید خبریں :