شاہ زیب قتل: سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

کراچی: سول سوسائٹی نے شاہ زیب قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس سماعت کے لئے سیشن جج کے پاس بھیجنے کا حکم دیا تھا جب کہ عدالت نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات بھی ختم کردی تھیں۔

کراچی کے ضلع جنوبی کی سیشن عدالت نے 19 دسمبر سے کیس کی سماعت شروع کی اور عدالت نے 23 دسمبر کو شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کی ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

جیونیوز کےمطابق سول سوسائٹی نے شاہ زیب قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

قانون دان جبران ناصر سمیت دیگر 10 شہریوں کی جانب سے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ شاہ زیب قتل کیس  ذاتی نوعیت کا قتل نہیں، اس کے معاشرے پر سنگین نتائج برآمد ہوئے۔

درخواست میں کہا گیا ہےکہ شاہ زیب کےاہل خانہ ملزمان سے صلح کرچکے لیکن حکومت ملزمان کی طرف داری کررہی ہے،  ایسے میں سول سائٹی کیس کو آگے لے کر چلے گی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اگر ملزمان کو سزا نہ دی گئی تو اس سے معاشرے میں سنگین بگاڑ پیدا ہوگا۔

درخواست میں سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے شاہ زیب قتل کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے اور اس میں اے ٹی سی کی دفعات لاگو ہوتی ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ کیس میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل اور اے ٹی سی کی دفعات بحال کی جائیں۔

خیال رہے کہ 20 سالہ نوجوان شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں ڈیفنس کے علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوستوں نے معمولی جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جون 2013 میں اس مقدمہ قتل کے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو سزائے موت اور دیگر ملزمان بشمول گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری اور سجاد علی تالپور کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔


مزید خبریں :