Time 12 جنوری ، 2018
پاکستان

زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی میں ایک ہی شخص کے ملوث ہونے کا انکشاف


قصور میں 7 سالہ بچی زینب امین کے قتل کے بعد کی جانے والی تحقیقات میں تہلکہ خیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ زینب اور دیگر سات بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کی واردات میں ایک ہی شخص ملوث ہے۔

آئی جی پنجاب عارف نواز خان کا جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ زیادتی کے بعد قتل کے واقعات میں 227 کے قریب افراد کو شامل تفتیش کیا گیا اور ان میں سے 67 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ لیے گئے لیکن کسی ایک بھی شخص کے ڈی این اے کی  تصدیق نہیں ہو سکی۔

آئی جی پنجاب نے مزید بتایا کہ زینب اور اس سے پہلے 7 کیسز میں لیے گئے ڈی این اے سے  یہ بات واضح ہوئی ہے کہ ایک ہی شخص نے یہ گھناؤنا جرم کیا ہے۔

عارف نواز خان نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ ہمیں زینب قتل کیس میں 80 فیصد کامیابی حاصل ہو گئی ہے، جونہی اس کیس میں کوئی پیش رفت سامنے آئے گی تو اسے پوری قوم کے سامنے رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اس ملزم کے پیچھے ہیں اور اپنی طرف سے کوششیں کر رہے ہیں، پرامید ہیں کہ اس معاملے کو جلدی حل کر لیں گے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج کے حوالے سے آئی جی پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ اس میں نظر آنے والی تصویر واضح نہیں تھی، اس تصویر کی کوالٹی کو مزید بہتر بنایا گیا لیکن ابھی بھی اس کی کوالٹی بہتر نہیں ہے۔

خیال رہے کہ 4 جنوری کو اغوا کی گئی زینب کی لاش تین روز قبل قصور کے شہباز روڈ سے ملی تھی۔ اس واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر دی تھیں اور ڈی سی آفس سمیت لیگی ایم پی اے کے ڈیرے پر بھی دھاوا بولا تھا۔

زینب کے اغوا کے وقت اس کے والدین عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود تھے اور وطن واپسی پر انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے انصاف کی فراہمی کی اپیل کی تھی۔

آرمی چیف نے زینب کے والد کی اپیل پر فوج کو ہدایت کی کہ ملزمان کی گرفتاری اور انہیں سخت سزا دلوانے کے لیے سول حکومت سے ہر ممکن مدد کی جائے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منصور علی خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت اور متعلقہ حکام سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

مزید خبریں :