17 جنوری ، 2018
لاہور: زینب قتل و زیادتی کیس میں لاہور پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق مشتبہ شخص کو لاہور کے علاقے بھٹہ چوک سے گرفتار کیا گیا ہے جو کیس کی سی سی ٹی وی فوٹیج والے شخص سے مشابہت رکھتا ہے۔
گرفتار شخص کے موبائل فون کی لوکیشن قصور کی ہے جبکہ اسے وہاں کی پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا جس کی لاش 9 جنوری کو کچرا کنڈی سے ملی۔
زینب کے قتل سے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس سے 2 افراد پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے۔
چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا جب کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت پر آئی جی پنجاب کو 36 گھنٹوں میں ملزم گرفتار کرکے رپورٹ دینے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے واقعے پر لاہور ہائیکورٹ کو سماعت سے روک دیا جب کہ دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس حل نہ ہوا تو پولیس اور حکومت کی ناکامی ہوگی۔
زینب قتل پر چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل آئی جی پنجاب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، جنہیں مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پوری قوم واقعے پر دکھی ہے بتایا جائے کیا پیشرفت ہوئی۔
جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ تحقیقات اور تفتیش پر کام ہو رہا ہے، ڈیڑھ سال میں اس نوعیت کے 8 واقعات ہوچکے ہیں۔