17 جنوری ، 2018
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی جانب سے انہیں اشتہاری قرار دینے کے خلاف دائر درخواست کو خارج کرتے ہوئے احتساب عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے جب کہ سابق وزیر خزانہ کے خلاف عدالتی کارروائی پر حکم امتناع بھی ختم کردیا۔
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے جس میں مسلسل غیر حاضری پر عدالت انہیں اشتہاری ملزم قرار دے چکی ہے جب کہ اسحاق ڈار طویل عرصے سے عدالت سے غیر حاضر ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں اسحاق ڈار نے ایک درخواست دائر کی تھی جس میں سابق وزیر خزانہ نے احتساب عدالت کی جانب سے انہیں اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے اسحاق ڈار کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر نیب نے مؤقف اپنایا کہ اسحاق ڈار مفرور اور اشتہاری قرار پاچکے ہیں جب کہ ان کی حاضری سے استثنا کی درخواست بھی مسترد کردی گئی ہے۔
دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزارواپس آگئے ہیں؟ اس پر اسحاق ڈار کے وکیل نے بتایا کہ ڈاکٹر نے تو اسحاق ڈار کو سفر کرنے سے منع کیا ہے اور ان کی نئی میڈیکل رپورٹ جمع کرا دی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا پاکستان میں سرجری کی سہولت دستیاب نہیں ہے؟ یا تو اسحاق ڈار کو کوئی ایسی بیماری ہو کہ پاکستان نہ آسکیں، آج کل تو ایئر ایمبولینس ہوتی ہے جس میں آ سکتے ہیں۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے استدعا کی کہ ان کے مؤکل پر نمائندے کے ذریعے ٹرائل چلایا جائے، اسحاق ڈار کو اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کرانے کا حق ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اسحاق ڈار کے وکیل کے دلائل پر کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ انہیں یہاں کے ڈاکٹرز پر اعتماد نہیں؟ پاکستان میں بھی علاج کی بہتر سہولیات دستیاب ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ اگر ملزم واپس آئے تو اسے احتساب عدالت میں پیش ہونے تک تحفظ دے سکتے ہیں، کم از کم عدالتی کارروائی نہیں رکنی چاہیے، ملزم کی عدم حاضری میں گواہوں کے بیانات رکارڈ کرنےکا فائدہ نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ملزم بھی اس کیس میں اپنی نیک نیتی ثابت نہیں کر سکا جب کہ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ میڈیکل رپورٹ پڑھ کر لگتا ہے وہ ملزم کے کہنے پر ہی لکھی گئی۔
عدالت نے اسحاق ڈار کے وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ان کو اشتہاری قرار دینے کا احتساب عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا اور سابق وزیر خزانہ کی درخواست خارج کردی۔
جب کہ عدالت عالیہ نے احتساب عدالت میں جاری عدالتی کارروائی پر حکم امتناع بھی ختم کردیا۔
واضح رہےکہ اسحاق ڈار طویل عرصے سے لندن میں موجود ہیں اور ان کے وکلا کی جانب سے احتساب عدالت میں جواب جمع کرایا گیا ہے جس کے مطابق سابق وزیر خزانہ دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور علاج کی سلسلے میں وہاں موجود ہیں۔