پاکستان

پنجاب یونیورسٹی میں 2 طلبہ گروپوں میں تصادم


لاہور: پنجاب یونیورسٹی میں 2 طلبہ گروپوں میں تصادم اور توڑ پھوڑ کے واقعے کے بعد جامعہ پنجاب کے وائس چانسلر نے ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن لینے کا عندیہ دیا ہے۔

پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق الیکٹریکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے آج ہونے والے پائنیر فیسٹیول کی تیاریاں جاری تھیں کہ بلوچ طلبہ گروپ نے رات گئے دھاوا بول کر ڈپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کی اور ایک کمرے کو آگ بھی لگادی۔

ہنگامہ آرائی کے دوران کئی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے گئے۔

واقع کی اطلاع ملنے پر پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی اور طلبا کو منتشر کرکے حالات پر قابو پالیا۔

رات گئے ہونے والے واقعے کے بعد اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں نے کنال روڈ پر مظاہرہ کیا اور واقعے پر احتجاج کیا۔

طلباء تنظیم کے کارکنوں نے پولیس کی گاڑی کا گھیراؤ کرلیا، جس سے حالات کشیدہ ہو گئے اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی، تاہم بعدازاں صورتحال پر قابو پالیا گیا۔

وائس چانسلر کا نوٹس

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر زکریا ذاکر نے 2 طلبہ گروپوں میں تصادم کا نوٹس لے لیا۔

وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ تصادم کے نتیجے میں الیکٹریکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی ریسرچ لیب کو بھی نقصان پہنچا، توڑپھوڑ میں ملوث طلبا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

جیو نیوز سے گفتگو میں وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ تحقیقات ہورہی ہیں، کسی ایک تنظیم پر الزام نہیں لگایا جاسکتا۔

وائس چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور کیمپس میں پر امن ماحول قائم کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں کیمرے موجود ہیں، سب کی شناخت کریں گے جبکہ کچھ کو شناخت کرلیا گیا ہے۔

وائس چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ جامعہ پنجاب میں کلین اپ کسی تفریق کے بغیر کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا یونیورسٹی میں تصادم کا نوٹس

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سی سی پی او لاہور سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، کس کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

گذشتہ برس فروری میں بھی پنجاب یونیورسٹی میں 2 طلبہ گروپوں میں تصادم ہوا تھا، جس کے دوران دونوں جانب کے طلبہ نے ایک دوسرے پر پتھراؤ اور لاٹھی کا آزادانہ استعمال کیا، جس کے نتیجے میں ایک طالب علم زخمی ہوگیا تھا۔

بعدازاں مارچ 2017 میں بھی پنجاب یونی ورسٹی میں ایک طلبہ گروپ کے کارکن کلچرل شو پر چڑھ دوڑے تھے، اس دوران اینٹوں اور پتھروں کا بھی آزادانہ استعمال کیا گیا اور ہنگامہ آرائی میں 18 طالب علم زخمی ہوگئے تھے۔



مزید خبریں :