پاکستان

ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس: غیرملکی گواہوں کا بیان بذریعہ ویڈیو لنک ریکارڈ کرنے کی درخواست منظور


اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ضمی ریفرنس میں غیر ملکی گواہوں کا بیان بذریعہ ویڈیو لنک ریکارڈ کرنے کی نیب کی درخواست منظور کرلی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر  نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظہر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے دوران 2 غیر ملکیوں رابرٹ ریڈلی اور اختر راجہ کا بیان لیا گیا تاہم دونوں گواہ امن و امان کی صورتحال کے باعث پاکستان آنے سے انکاری ہیں۔

پراسیکیوٹر نیب نے مزید کہا کہ گواہوں کو پاکستان بلانے پر ٹرائل میں تاخیر کے ساتھ اخراجات بھی ہوں گے اور قانون میں ایسی گنجائش نہیں کہ غیر ملکی گواہوں کو پیش ہونے کے لیے مجبور کیا جا سکے۔

اپنے دلائل میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے مزید کہا کہ ماضی قریب میں بینظیر بھٹو قتل کیس میں مارک سیگل کا بیان وڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کیا گیا جب کہ بھارتی ریاست مہاراشٹر اور ڈاکٹر پارفل بی کیس میں بھی وڈیو لنک کے ذریعے بیان لینے کی اجازت دی گئی تھی۔

فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ پہلے آپ بیان کی سی ڈی پیش کریں گے، پھر ان کے سوال آجائیں گے، ایسے تو آپ سی ڈیز کا تبادلہ کرتے رہیں گے۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ گواہان 6 اور 7 فروری کو دستیاب ہوں گے جس پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ گواہان نواب نہیں کہ ان کی بتائی گئی تاریخ پر بیان قلمبند ہوں، گواہ ایک پرائیویٹ ایکسپرٹ ہے جسے جے آئی ٹی نے ہائر کیا۔

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ نیب کی طرف سے جو ای میل درخواست کے ساتھ منسلک ہے وہ بھی رابرٹ ریڈلے کی نہیں اور جن واقعات کا ذکر ای میل میں کیا گیا ہے وہ ریڈلے کو ہائیر کیے جانے سے پہلے کے ہیں۔

وکیل مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں رابرٹ ریڈلے کی طرف سے دیا گیا ڈیکلریشن بھی شامل ہے جب کہ ڈیکلریشن میں ریڈلے نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑسکتا ہے، جب رابرٹ ریڈلے کو ہائیر کیا گیا ہوگا تو کچھ شرائط بھی طے کی گئی ہوں گے۔

فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے نیب کی جانب سے غیرملکی گواہوں کی بذریعہ ویڈیو لنک بیان قلمبند کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے ویڈیو لنک کی ماڈرن ڈیوائس لگائی جائے۔

نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست

احتساب عدالت میں آج صرف کیپٹن (ر) صفدر پیش ہوئے جب کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرائی گئی۔

نواز شریف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعظم کراچی میں مصروفیات کے باعث آج پیش نہیں ہو سکے۔

خیال رہے کہ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس پر سماعت 6 فروری کو ہوگی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے گزشتہ سماعت پر نیب کے ضمنی ریفرنس کے خلاف نواز شریف کے وکیل کی درخواست مسترد کردی تھی، جس میں وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا تھا کہ ضمنی ریفرنس میں کوئی نئی بات شامل نہیں اور اسے نواز شریف کی ذات کو ٹارگٹ کرنے کے لیے داخل کیا گیا۔

 دوسری جانب اب نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسسز میں نئی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔

نیب کی جانب سے نئی حکمت عملی کے تحت شریف خاندان کے خلاف پہلے سے دائر ریفرنسز کی ری ڈرافٹنگ شروع کر دی گئی۔ 

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

بعدازاں گذشتہ ماہ 22 جنوری کو نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت ان کے خاندان کے 5 افراد کے خلاف احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کے سلسلے میں ایک ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔

نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے 7 نئے گواہان شامل کیے گئے ہیں، جن میں سے 2 گواہوں کا تعلق برطانیہ سے ہے۔

مزید خبریں :