پاکستان
Time 06 فروری ، 2018

توہین عدالت: طلال چوہدری کو وکیل مقرر کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری لیگی رہنماؤں کے ہمراہ سپریم کورٹ آمد کے موقع پر—۔جیو نیوز اسکرین گریب

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے وکیل مقرر کرنے کے لیے مانگی گئی 3 ہفتے کی مہلت کے جواب میں ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے طلال چوہدری کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے موقع پر طلال چوہدری سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، ان کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر پرویز رشید اور وزیر مملکت طارق فضل چوہدری بھی تھے۔

سماعت کے آغاز پر طلال چوہدری نے عدالت عظمیٰ سے وکیل مقرر کرنے کے لیے 3 ہفتوں کا وقت طلب کیا۔

جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا، 'تین ہفتے کیوں، تین سال کیوں نہیں؟'

جس پر طلال چوہدری نے جواب دیا کہ 'وکیل مصروف ہوتے ہیں، اس لیے تین ہفتے کی مہلت طلب کی ہے'۔

تاہم عدالت عظمیٰ نے وزیر مملکت طلال چوہدری کی دخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں ایک ہفتے کی مہلت دے دی اور کیس کی سماعت منگل (13) فروری تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ عدلیہ مخالف تقریر پر آرٹیکل 184 (3) کے تحت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

طلال چودھری نے جڑانوالہ کے جلسے میں مبینہ طور پر ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی، وہ اس سے قبل بھی پاناما کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی اور عدلیہ کو نشانہ بناچکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو طلال چودھری کی تقریروں کا متن عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

'کبھی توہین عدالت کی نیت رہی، نہ کبھی توہین عدالت کی'

دوسری جانب وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا کہنا ہے کہ انھوں نے پی سی او ججوں سےمتعلق بات کی تھی،کبھی بھی کسی جج کا نام لے کر یا اشارے سے بات نہیں کی۔

جیو نیوز کے پروگرام 'آپس کی بات' میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ 'ان کی کبھی توہین عدالت کی نیت نہیں رہی اور نہ انہوں نے کبھی توہین عدالت کی'۔


مزید خبریں :