پاکستان
Time 07 فروری ، 2018

ایگزیکٹ اسکینڈل: اگرجعلی ڈگریوں کی خبر میں صداقت ہے تو کوئی نہیں بچ پائے گا، چیف جسٹس


اسلام آباد: ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اگر جعلی ڈگریوں کی خبر میں صداقت ہے تو کوئی نہیں بچ پائے گا، سب کا نام ای سی ایل میں ڈالیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سے استفسار کیا کہ 'ہمیں بتائیں ایگزیکٹ کا کیا معاملہ ہے، پہلے بھی شور اٹھا تھا، دفاتر کوسیل کرکے دستاویزات قبضے میں لی گئیں، اب یہ معاملہ دوبارہ نمایاں ہو رہا ہے، اگر یہ درست ہے تو بتا دیں، ملک کی بدنامی ہورہی ہے'۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'اگر یہ واقعہ نہیں ہوا تو جو مہم چلا رہے ہیں ان کے خلاف ایکشن ہوگا، لیکن اگر جعلی ڈگریوں کی خبر میں صداقت ہے تو کوئی نہیں بچ پائے گا'۔

ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ '15 مئی 2015 کو ایگزیکٹ سے متعلق خبر شائع ہوئی، پشاور میں جعلی ڈگری والے پروفیسر پکڑے گئے، ایگزیکٹ کا ہیڈ کوارٹر کراچی میں ہے جبکہ کمپنی کے ایک فلور پر کام کرنے والوں کو دوسرے فلور سے متعلق کچھ علم نہیں ہوتا تھا'۔

ڈی جی ایف آئی  اے نے عدالت کو مزید بتایا کہ 'پاکستان میں بیٹھ کر 330 یونیورسٹیوں کی ویب سائٹس بنائی گئیں'۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'ملکی وقار بہت بڑا بنیادی حق ہے، ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کی عزت بچانے کے لیے کیا کرنا ہے، مجھے ملزمان کے نام لکھوا دیں'۔

چیف جسٹس نے کہا، 'میرا دل دھڑک رہا ہے، پتہ ہے کیوں؟ کہیں عامر لیاقت نے ان سے ڈگری نہ لی ہو؟ اگر عامر لیاقت نے ڈگری لی ہے تو چھوڑوں گا نہیں'۔

 ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت عظمیٰ کا آگاہ کیا کہ '2007ء میں ڈگری لینے والوں میں عامر لیاقت کا نام بھی ہے،کہہ نہیں سکتا کہ ڈگری ملی یا نہیں، لیکن نام موجود ہے'۔

چیف جسٹس نے عدالت میں موجود عامر لیاقت کی طرف دیکھ کر کہا کہ 'یہ آپ کس طرح سے بیٹھے ہیں، کورٹ کا ایک احترام ہوتا ہے، آپ کھڑے ہوجائیں، یہ ٹی وی چینل نہیں ہے'، جس پر عامر لیاقت نے اپنی حرکت پر عدالت سے معافی مانگ لی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'ایک آدمی یہاں سے بیٹھ کر بیرون ملک ڈگریاں بیچ رہا تھا، پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ نے کوئی ایکشن نہیں لیا'۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 'آج کل ہم اپنی غلطیوں کی نشاندہی کررہے ہیں، کیا ملک کی بدنامی پر از خود نوٹس لینا بھی غلطی ہے؟ اس غلطی کو بھی ہماری فہرست میں ڈال دیں'۔

سماعت کے بعد عدالت نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کے تمام ملزمان کو طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 9 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی۔

جعلی ڈگری کیس

دنیا بھر میں جعلی ڈگری کا کاروبار کرنے والی کمپنی ایگزیکٹ کا انکشاف 18 مئی 2015 کو امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کیا تھا۔

ایگزکٹ کا جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بنا کیونکہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری، پیسے چھاپنے اور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا چکی تھی۔

کمپنی کا اسکینڈل سامنے آنے پر حکومت، ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے مل کر بھرپور کارروائی کی اور کمپنی کے مالک شعیب شیخ، وقاص عتیق سمیت جعلی ڈگری کا دھندا کرنے والے کئی افراد حراست میں لے لیے گئے۔

عالمی جریدوں اور ٹی وی چینلز نے اس معاملے پر کڑی تنقید کی جبکہ امریکا میں فرنٹ مین پکڑا گیا جسے اعتراف جرم اور بھانڈا پھوڑنے کے بعد سزا ہوئی۔

جعلی ڈگری اسکینڈل کے خلاف پاکستان میں کراچی اور اسلام آباد میں مقدمات درج ہوئے، کارروائیاں تیز کی گئیں مگر پھر کارروائی کی راہ میں چند پراسرار موڑ آئے اور معاملہ خفیہ قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہوگیا۔

بعدازاں ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریوں سے متعلق رپورٹس دوبارہ سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے بھی اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

مزید خبریں :