پاکستان
Time 17 فروری ، 2018

راؤ انوار بہادر بچہ ہے جو ایم کیو ایم سے لڑنے میں بچ گیا، زرداری


کراچی: سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ مفرور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار بہادر بچہ ہے، جو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے لڑنے میں بچ گیا۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن جن 54 ایس ایچ اوز نے کیا ان میں سے 53 مارے گئے۔

سابق صدر نے کہا نقیب اللہ کیس کو میڈیا نے ہوا دی، سب کو پیچھے ہٹ کر معاملے کا پھر سے جائزہ لینا چاہیے۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ جب ایم کیو ایم واپس اقتدار میں واپس آئی تو راؤ انوار انڈر گراؤنڈ ہوگئے۔

جمعے کے روز سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود کو ماورائے عدالت قتل کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤ انوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سمیت سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران بھی پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ راؤ انوار جہاں بھی ہوگا اسے ڈھونڈ نکالیں گے، پہلی ترجیح اس کی حاضری ہے اور نقیب اللہ کے والدین کو بتائیں کہ سپریم کورٹ کوشش کررہی ہے۔

سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو حکم دیا کہ راؤ انوار کے تمام اکاؤنٹس منجمد کردیے جائیں جب کہ عدالت نے حساس اداروں آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی کو ہدایت کی کہ راؤ انوار کی گرفتاری میں سہولت فراہم کریں اور اس حوالے سے رپورٹ پیش کی جائے۔

نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟

13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔

بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لے لیا۔

راؤ انوار کو ایس ایس پی ملیر کے عہدے سے معطل کردیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے جارہے ہیں البتہ اب تک ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

آخری بار انہیں اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دیکھا گیا تھا جہاں ایف آئی اے حکام نے انہیں بیرون ملک جانے سے روک دیا تھا۔

اس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کرتی رہیں کہ راؤ انوار پرائیوٹ طیارے کے ذریعے بیرون ملک روانہ ہوگئے ہیں لیکن پھر راؤ انوار نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ وہ کہیں نہیں بھاگے اور پاکستان میں ہی موجود ہیں۔

راؤ انوار نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں وہ خود کو سامنے نہیں لاسکتے اور انصاف کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ رہے ہیں۔

مزید خبریں :