19 فروری ، 2018
کراچی: پاکستان کرکٹ بورڈ نے غیر ملکی لیگز میں شرکت کرنے والے کرکٹرز کے لئے سخت پالیسی تیار کرلی ہے۔
نئی پالیسی کے تحت ورلڈ کپ تک غیر ملکی لیگز میں پاکستانی کھلاڑیوں کے لئے دروازے بند کئے جارہے ہیں اور ایک سال میں کوئی کھلاڑی پاکستان سپر لیگ کے علاوہ ایک سے زیادہ ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کرسکے گا۔
2019 کے ورلڈ کپ تک بظاہر مشکل دکھائی دے رہا ہے کہ بورڈ کسی کھلاڑی کو غیر ملکی لیگ کے لئے این او سی جاری کرےکیوں کہ پاکستان ٹیم کی مصروفیت کی وجہ کھلاڑی مسلسل مصروف رہیں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ سال شارجہ میں نیا ٹورنامنٹ 'ٹی ٹین لیگ' کے نام سے ہوا جس میں زیادہ تر پاکستانی کھلاڑی تھے اور اس سال تین نئی لیگز سری لنکن لیگ، افغان لیگ اور امارات لیگ کرانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے دوران بورڈ کے حکام ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد سے حتمی مشاورت کر کے پالیسی کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دیں گے۔
بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کے ماڈل کو سامنے رکھتے ہوئے پی سی بی ایک سال میں سینٹرل کنٹریکٹ والے ہر کھلاڑی کو ایک ٹورنامنٹ میں شرکت کی اجازت دے گا جب کہ اس حوالے سے ڈرافٹ تیاری کے آخری مرحلے میں ہے۔
پی سی بی کے ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نجم سیٹھی نے بورڈ کے حکام کو ہدایت کی تھی کہ ایسی پالیسی بنائی جائے جس میں کھلاڑیوں کو ورک لوڈ سے بچایا جائےکیوں کہ اکثر یہ شکایات سامنے آتی تھیں کہ غیر ملکی لیگز میں تمام پاکستانی کھلاڑیوں کو اہم رول دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ تھک جاتے ہیں اور جب انہیں پاکستان ٹیم کی نمائندگی کرنا ہوتی ہے تو کئی کھلاڑی فٹنس مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پورے سال لیگز ہوتی ہیں جن میں پاکستان کے تمام مشہور کھلاڑیوں سے معاہدہ کیا جاتا ہے اور انہیں فرنچائز اہم ذمے داریاں سونپتی ہیں۔
ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی کہ نیوزی لینڈ میں جب فاسٹ بولروں کی بولنگ دیکھی گئی تو اکثر فاسٹ بولر مکمل فٹ نہیں تھے۔
لیگز میں شرکت کی وجہ حسن علی نیوزی لینڈ کے خلاف آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں ٹخنے کی انجری کا شکار ہوئے جس کی وجہ سے وہ پی ایس ایل کے ابتدائی میچوں میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر نے اپنی رپورٹ میں نشاندہی کی تھی کہ پاکستانی ٹیم کی مصروفیات کے علاوہ غیر ملکی لیگز میں شرکت کی وجہ سے تھک جاتے ہیں اور انہیں لیگز میں شرکت سے پابند کیا جائے۔
مکی آرتھر کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر اور چیف سلیکٹر انضمام الحق کی مشاورت سے پالیسی ترتیب دی جارہی ہے جس پر انگلینڈ کے دورے سے قبل عمل کیا جائے گا۔
ورلڈ کپ ٹرافی ملک میں لانے کے لئے پی سی بی کے تشکیل دیے گئے پروگرام کے تحت پاکستانی کرکٹ ٹیم کو 15 ماہ کے دوران نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنا ہوگی اور اس دوران کھلاڑی کم از کم 23 ون ڈے انٹر نیشنل میچز کھیلیں گے اور ان میچز میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
اسی عرصے کے دوران پاکستانی ٹیم کو ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی میچ بھی کھیلنا ہوں گے، مصروف سیزن کی وجہ سے کھلاڑیوں کو فٹ رکھنا بھی ٹیم انتظامیہ کے لئے چیلنج ہوگا، اسی عرصے میں پاکستان سپر لیگ کا چوتھا ایڈیشن بھی ہوگا جس میں کھلاڑی ایک ماہ سے زائد مصروف ہوں گے۔
چوںکہ اگلے ڈیڑھ سال کے دوران پاکستانی ٹیم کو تینوں فارمیٹ میں نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنا ہے اس لئے غیرملکی لیگز میں پاکستان کے کسی صف اول کے شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی تاکہ کھلاڑی تازہ دم رہیں اور ورلڈ کپ تک کوئی بڑا کھلاڑی فٹنس مسائل سے دوچار نہ ہو۔