نقیب محسود قتل کیس، راؤ انوار کا قریبی ساتھی گرفتار


کراچی: نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے قریب ساتھی ڈی ایس پی قمر احمد کو گرفتار کرلیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق قمر احمد پولیس مقابلے کے روز ایس ڈی پی او ملیر سٹی تعینات تھے۔

انہوں نے بتایا کہ راؤ انوار کی ملیر میں تعیناتی کے تمام عرصہ قمر احمد بھی ملیر تعینات رہے۔

قمر احمد کو بیان لینے کے لیے پولیس نے طلب کیا اور متضاد بیان پر حراست میں لے لیا۔

سابق ایس پی انویسٹی گیشن ملیر اور شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے عملے کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے۔

مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیے گئے نذر جان کے لواحقین نے بھی بیان ریکارڈ کرادیا۔

اس سے قبل کیس کی تفتیش کرنے والے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی نے کہا تھا کہ اب تک 9 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

نقیب اللہ کا ماورائے عدالت قتل اور تحقیقات

واضح رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا، جن میں 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود بھی شامل تھا۔

بعدازاں نقیب اللہ محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

27 جنوری کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پولیس کو راؤ انوار کو گرفتار کرنے کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔

ان کی تلاش میں اسلام آباد میں بھی چھاپہ مارا گیا، لیکن راؤ انوار کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے یکم فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران آئی جی سندھ کو راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے مزید 10 دن کی مہلت دی اور ساتھ ہی حساس اداروں کو بھی اے ڈی خواجہ کی معاونت کی ہدایت دی۔

بعدازاں آئی جی سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کی، جس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا ہوا ہے۔

مزید خبریں :