21 فروری ، 2018
اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی نیب ریفرنسز میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 15 فروری کو اپنے مختصر فیصلے میں شریف خاندان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کیں تھی جس کا آج باقاعدہ حکم نامہ جاری کردیا گیا جس میں درخواستیں مسترد ہونے کی وجوہات بتائی گئی ہیں۔
عدالت نے حکم نامے میں قرار دیا کہ اہلیہ کی بیماری کو حاضری سے استثنیٰ کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق کلثوم نواز کی بیماری پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے اور ان کی 6کیمو تھراپی ہوچکی ہیں جب کہ کینسر کا رسک کم کرنے اور مستقبل میں علاج کیے لئے ریڈیو تھراپی تجویز کی گئی ہے۔
عدالت نے حکم نامے میں مزید کہا کہ غیرملکی گواہوں کے ویڈیو لنک بیان کے وقت لندن جاکر اٹارنی مقرر کرنے کا جواز بھی تسلیم نہیں کرتے۔
خیال رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس اور ضمنی ریفرنسز کی سماعت کل احتساب عدالت میں ہوگی جس کے دوران استغاثہ کے دو غیرملکی گواہ فرانزک ماہر رابرٹ ریڈلی اور اختر راجہ کے بیانات ویڈیو لنک کے ذریعے قلمبند کیے جائیں گے۔
ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں ویڈیو لنک پر گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے کے انتظامات بھی کرلیے گئے ہیں، دوسری جانب لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن اور کمرہ عدالت میں ویڈیو لنک رابطے کی ریہرسل بھی کی گئی۔
احتساب عدالت میں کیمرہ اور دو اسکرینیں نصب کی گئی ہیں جب کہ آئی ٹی ماہرین نے گواہوں کے بیان سے قبل فائنل ریہرسل کر کے انتظامات کا جائزہ بھی لیا۔
نیب کے ضمنی ریفرنسز
نیب کی جانب سے 22 جنوری کو ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا جس کے بعد العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق دو ضمنی ریفرنسز 14 فروری کو دائر کیے گئے جن میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ نواز شریف تمام اثاثوں کے خود مالک تھے۔
ضمنی ریفرنسز میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے اثاثے اپنے بچوں کے نام بنا رکھے تھے اور ان کے بچے نواز شریف کے بے نامی دار تھے جب کہ وہ اپنے اثاثوں سے متعلق بے گناہی ثابت کرنے میں ناکام رہے اور انہیں تحقیقات کے لیے بلایا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔