16 فروری ، 2018
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے دو ضمنی ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا ہے۔
جیو نیوز نے نیب کی جانب سے 14 فروری کو احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق دائر ضمنی ریفرنسز کی نقول حاصل کرلیں۔
ضمنی ریفرنسز میں نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ نواز شریف تمام اثاثوں کے خود مالک تھے۔
ضمنی ریفرنسز کے مطابق نواز شریف نے اثاثے اپنے بچوں کے نام بنا رکھے تھے اور ان کے بچے نواز شریف کے بے نامی دار تھے۔
ضمنی ریفرنسز میں بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کے سرمائے سے متعلق تحقیقات کیں اور نیب نے لندن جاکر بھی نواز شریف کے اثاثوں کی تحقیقات کی۔
ضمنی ریفرنسز میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف اپنے اثاثوں سے متعلق بے گناہی ثابت کرنے میں ناکام رہے جب کہ انہیں تحقیقات کے لیے بلایا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
نیب کی جانب سے ضمنی ریفرنسز میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جے آئی آئی ٹی کا مواد اتنا زیادہ ہے کہ اس کی بناء پر کارروائی آگے بڑھائی جاسکتی ہے۔
اس سے قبل نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت ان کے خاندان کے 5 افراد کے خلاف 22 جنوری 2018 کو احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کے سلسلے میں ایک ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔
نیب کے ضمنی ریفرنسز کا عکس
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔
دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔