21 فروری ، 2018
کراچی: پولیس نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں ایک اور گرفتاری کرلی جس کے بعد گرفتار ملزمان کی تعداد 11 ہوگئی جب کہ کیس میں نامزد ملزم ڈی ایس پی قمر احمد کو 7 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں 13 جنوری کو جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نقیب اللہ محسود کے کیس کی تفتیش جاری ہے جس میں پولیس سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو گرفتار کرنے میں تاحال ناکام ہے جب کہ کیس میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے کراچی کے علاقے قائد آباد میں کارروائی کی جس میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور انویسٹی گیشن پولیس نے مشترکہ طور پر چھاپہ مارا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ کارروائی کے دوران ایک گرفتاری عمل میں آئی جس میں پولیس اہلکار جمیل عباسی کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جمیل عباسی ملیر سٹی تھانے میں تعینات تھا اور ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن کا گارڈ بھی تھا۔
پولیس ذرائع کا بتانا ہےکہ جمیل عباسی کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے جب کہ کیس میں اب تک گرفتار کیے گئے ملزمان کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔
دوسری جانب انسداددہشت گردی کی منتظم عدالت میں نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت ہوئی جس کے لیے راؤ انوار کے قریبی ساتھی ملزم ڈی ایس پی قمر احمد کو بغیر ہتھکڑی لگائے عدالت لایا گیا، پولیس ملزم کو موبائل کی اگلی نشست پر بٹھا کرعدالت لائی۔
پولیس نےملزم کو عدالت کے روبرو پیش کیا اور ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے ڈی ایس پی قمر احمد کو 7 روزہ ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
ڈی ایس پی قمر احمد پر مقدمے میں اہلکاروں کو فائرنگ سے نہ روکنے کا الزام ہے۔
واضح رہےکہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار روپوش ہیں جو سپریم کورٹ کے طلب کیے جانے کے باوجود بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔