کے پی کے حکومت کامدرسہ حقانیہ کیلیے مزید 27 کروڑ 70 لاکھ جاری کرنے کا فیصلہ

خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے اتحادی مولانا سمیع الحق کے مدرسہ حقانیہ کے لئے مزید 27 کروڑ 70 لاکھ روپے جاری کرنے کا عمل شروع کردیا ہے جس کے بعد اس مدرسے کو سرکاری طورپردی جانے والی یہ امداد 30 کروڑ سے بڑھ کر 57 کروڑ 70 لاکھ ہوجائے گی۔

صوبائی حکومت کی جانب سے سال 17-2016 کے بجٹ میں مدرسہ حقانیہ کے لیے 300 ملین روپے رکھے گئے تھے جس پرتحریک انصاف پرسخت تنقید کی گئی تھی تاہم تحریک انصاف نے اس اقدام کو مدرسوں کے طلبہ کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش قراردیا تھا ۔

دوسری جانب مزید 277 ملین روپے کے اجرا کے اس عمل کو سینٹ انتخابات کے موقع پر سیاسی حمایت کے حصول کا ذریعہ سمجھا جارہا ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت نے سال 17-2016 کے سالانہ بجٹ میں نوشہرہ میں واقع مولانا سمیع الحق کے مدرسہ حقانیہ کے لیے 30 کروڑروپے کی گرانٹ رکھی تھی اورکہا تھا کہ ان کی حکومت مدرسوں کو قومی دھارے میں لانے کے لئے یہ اقدام اٹھارہی ہے بعد ازاں اپنے اس اقدام کے دفاع کے طورپرعمران خان نے کہا تھا کہ اس کے بدلے میں مولانا سمیع الحق نے انہیں مدرسہ کے نصاب اورنظام میں اصلاحات لانے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مدرسے میں پڑھنے والے طلبہ دہشت گرد نہیں ہوتے اورانہیں بھی دنیاوی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ جتنی اہمیت اورسہولیات دینا ان کی حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے تاہم ان کی حکومت اس وقت بھی یہ جواب نہیں دے سکی تھی کہ یہ سب کچھ صرف ایک مدرسے کو ہی کیوں دیا جارہا ہے۔

اس حکومتی اقدام کو وزیراعلی پرویز خٹک کے ضلعے میں سیاسی اوراخلاقی مدد کے حصول کا ذریعہ بھی کہا جارہا تھا۔ مذکورہ 30 کروڑروپے کی رقم سے مدرسے کی تعمیر کا کام جاری ہے اوراب محکمہ اوقاف میں اعلی سطحی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اس مدرسے کے لئے مزید 27 کروڑ70 لاکھ روپے جاری کرنے کی ایک سمری وزیراعلی پرویزخٹک کو ان کی خواہش پربھیجی ہے جس کی منظوری کے بعد یہ رقم مدرسے کو دے دی جائے گی۔

اس حوالے سے رابطے پرصوبے میں اعلیٰ تعلیم کے وزیرمشتاق غنی نے بتایا کہ وہ اس بات کی تو تصدیق نہیں کرسکتے کہ ان کی حکومت حقانیہ مدرسے کو مزید رقم دینے جارہی ہے لیکن ان کی حکومت کا یہ ویژن ہے کہ وہ مدرسہ حقانیہ کے ذریعے مزیدمدرسوں کو بھی مدد فراہم کرے گی تاکہ یہاں پڑھنے والے طلبہ جب فارغ ہوں تووہ دینی اوردنیاوی دونوں تعلیموں کے حامل ہوں اوروہ کسی پرانحصارکے لئے مجبورنہ ہوں۔

مزید خبریں :