نقیب قتل کیس: مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے اشتہاری مہم شروع

کراچی: پولیس نے نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد 16 مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے اشتہاری مہم شروع کردی۔

پولیس ذرائع کے مطابق کیس میں مفرور 16 ملزمان کی گرفتاری کے لیے اشتہاری مہم شروع کردی گئی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا جائے گا، تمام ملزمان کی تصاویر لگا کر اشتہارات جاری کیے جارہے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ ایس ایس پی ملیر عدیل چانڈیوکے ماتحت سوشل میڈیاسیل قائم کیا جارہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے علاوہ دیگر 15 ملزمان کو لوگ نہیں جانتے، اس لیے راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کی تصاویر کے اشتہارات میڈیا پر بھی نشر کرائے جائیں گے، ملزمان کے نام، شناختی کارڈ اور تصاویر کے ساتھ اشتہارات گرفتاری کے لیے معاون ثابت ہوں گے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان کی مختلف ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پراپ لوڈ کی جائیں گی، اشتہاری مہم کے بعد ملزمان کا ملک کے کسی بھی حصے میں چھپنا مشکل ہوگا۔

کیس میں مفرور تین ملزمان کی تصاویر: فوٹو/ جیونیوز


نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟

13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔

بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لے لیا۔

راؤ انوار کو ایس ایس پی ملیر کے عہدے سے معطل کردیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے جارہے ہیں البتہ اب تک ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

مزید خبریں :