پاکستان سے افغان صوبے کنڑ کے ڈپٹی گورنر کا اغوا ڈرامہ نکلا

فوٹو: فائل

پشاور: پاکستان میں افغانستان کے صوبہ کنڑکے ڈپٹی گورنر محمد نبی احمدی کا اغواء کے ڈرامے کا بھانڈا خود ان کے بھائی نے پھوڑ دیا۔

جیو/جنگ/دی نیوز کے پاس دستیاب حبیب اللہ کے بیان کے مطابق گزشتہ سال 27 اکتوبر کو افغان صوبے کنڑکے ڈپٹی گورنر محمد نبی احمدی کی پشاورکے ڈبگری گارڈن سے اغوا کی خبریں منظرعام پرآئیں اورمحمد نبی احمدی کے بھائیوں اوراہل خانہ نے یہ دعوی کیا کہ وہ علاج کے لئے یہاں آئے تھے جہاں سے دوران علاج محمد نبی احمدی کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا ہے ۔

پولیس نے چترال میں موجود محمد نبی احمدی کے بھائی یونس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی تاہم دوسرے ہی روزصورتحال اس وقت بدل گئی جب اس اغوا کی شکایت کرنے والا محمد نبی احمدی کا بھائی حبیب اللہ بھی پراسرار طورپرکہیں چلاگیا اوراپنا فون نمبربھی بند کردیا۔

یہ حبیب اللہ ہی تھا جس کی اطلاع پرچترال میں موجود ان کے بھائی یونس نے پولیس کے پاس شکایت درج کرائی تاہم یونس کو اطلاع دینے کے بعد حبیب اللہ نے اپنا موبائل فون بند کردیا۔

اس اطلاع پرپاکستان میں افغان سفارتخانے نے بھی حکومت پاکستان کو خط لکھ کران سے اپنے ڈپٹی گورنرکی بازیابی کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا۔

پاکستانی اداروں نے اس سلسلے میں شواہد اوربیانات کی مدد سے معاملے کا سراغ لگالیا جس کے لئے سب سے زیادہ مددگارحبیب اللہ کا بیان ثابت ہوا جو اس نے اپنی گرفتاری کے بعد پاکستانی اداروں کو دیا جس نے پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بتایا کہ وہ 27 اکتوبر کو اپنے بھائیوں محمد نبی احمدی، روح اللہ، اوربھتیجوں احسان اللہ اور ضمیر کے ساتھ پاکستان میں ویزے پرداخل ہوئے تاہم پاکستان میں آنے کے تھوڑی دیر بعد شام ڈھلتے ہی اس کا بھائی محمد نبی احمدی اوراس کا بیٹا احسان اللہ غیرقانونی طورپربارڈرپار کرکے واپس افغانستان چلے گئے جبکہ وہ اپنے بھائی روح اللہ اوربھتیجے ضمیرکے ساتھ پشاورپہنچ گئے۔

حبیب اللہ کا کہنا تھا کہ منصوبے کے تحت اس نے رات 9بجے اپنے بھتیجے ضمیرکے فون پرکال کی اوراسے بتایا کہ چترال میں موجود اپنے چچا یونس کو اطلاع کردو کہ محمد نبی احمدی کو پشاورسے اغوا کرلیا گیا ہے۔

حبیب اللہ نے پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یہ بھی بتایا کہ محمد نبی احمدی اس سارے عرصے کے دوران کابل میں اپنے دو سالوں کے گھروں میں روپوش رہے۔

بعض ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ محمد نبی احمدی پر افغانستان میں 100 ملین افغانی کی کرپشن کا الزام تھا جس کی وجہ سے انہیں یہ ڈرامہ رچانا پڑا۔

پاکستان نے اس معاملے پرباضابطہ طورپرافغان حکومت کو بھی آگاہ کردیا ہے کہ وہ محمد نبی احمدی جس کی گمشدگی کا ڈرامہ پشاورمیں رچایا گیا تھا وہ کابل ہی میں روپوش تھا۔

حکومت پاکستان کے بعض اہم ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ ڈپٹی گورنر اوران کے خاندان نے جھوٹا ڈرامہ رچا کرپاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کی۔

مزید خبریں :