27 فروری ، 2018
لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف نے حالیہ عدالتی فیصلوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا جرم پی سی او کے تحت حلف لینے سے بہت کم ہے برملا کہتا ہوں کہ یہ فیصلے نہیں مانتا۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ملک کے آئین کو چھوڑ کر آمر کا حلف لینا سب سے بڑا جرم ہے اور وہ جج ہمارے خلاف اس طرح کے فیصلے دیں اور ہم سرتسلیم خم کریں، نواز شریف اسے تسلیم نہیں کرسکتا۔
نواز شریف نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پہلے وزیراعظم کے طور پر ہٹایا گیا، اب پارٹی صدارت سے بھی ہٹا دیا گیا، کیا آپ کا دل تسلیم کرتا ہے اور کیا فیصلوں پر ردعمل دےکر میں نے غلط بات کی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آمروں کے ہاتھوں بیعت ہوتی رہی، خود تو پی سی او کے تحت حلف لیتے رہیں اور ہم سے توقع کریں کہ ان فیصلوں کی تعظیم کریں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں چور، ڈاکو اور ڈرگ ڈیلر کہا گیا، عوام کے منتخب کئے نمائندوں کو آپ نے نکال دیا، سیاستدان آسان ہدف ہیں لیکن آمروں کو ہاتھ نہیں لگایا جاتا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی سیاسی جماعت کو سینٹ انتخابات سے باہر کردیا گیا تاہم مسلم لیگ (ن) کے پاس شاندار کارکردگی اور بہت طاقتور بیانیہ ہے، انشاءاللہ فتح ہماری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 70 برسوں میں کسی وزیراعظم نے مدت پوری نہیں کی، ہمیں جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آخر کب تک ایسا ہوتا رہے گا، پہلےآمریت کے دور میں ایسے سلوک ہوتے تھے اور اب ملک میں آمریت نہیں لیکن پھر بھی اُس دور جیسے فیصلے ہورہے ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کچھ اور چاہتے ہیں لیکن کچھ قوتیں اس ملک کو کس طرف لے جانا چاہتی ہیں، سیاسی قائدین اور سیاسی جماعتوں سے جو کچھ ہوتا آیا وہ قوم کے سامنے ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 'میں تین بار وزیراعظم منتخب ہوا لیکن مدت پوری نہیں کرنے دی گئی اور بطور صدر مسلم لیگ (ن) مجھے آج یہ منصب بھی چھوڑنا پڑ رہا ہے'۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب خلق خدا ہی نہیں مانے گی تو یہ فیصلے کہاں جائیں گے، آمریت کے دور میں بھی ایسا کبھی نہیں ہوا، جو کام 1947 میں شروع ہوا آج تک ختم نہیں ہوا۔