06 مارچ ، 2018
اسلام آباد: سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ریاست کے اندر ریاست بنتی جا رہی ہے اور ان میں کشمکش ہے، پارلیمنٹ نے ڈی فیکٹو ریاست ختم نہ کی تو ٹکراؤ ہوگا۔
سینیٹ میں اپنے الوداعی خطاب میں انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان اختیارات کے دائرہ کار میں پارلیمان ناکام رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب احتساب کمیٹی میں سب کے احتساب کی بات آئی، میری جماعت بھی پیچھے ہٹ گئی، پارلیمان کی خود مختاری ختم ہو رہی ہے۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ افسوس ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی ختم ہو رہی ہے، دوسرے اداروں نے پارلیمان پر شب خون مارا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو سیاست زدہ کرنے اور سیاست کو عدلیہ زدہ کرنے سے پارلیمان کو خطرہ ہے، تشویش ہوتی ہے جب چیف جسٹس قسم کھا کر کہیں کہ میرا سیاسی ایجنڈا نہیں۔
فرحت اللہ بابر کا مزید کہنا تھا کہ ججز آئین اور قانون کے ذریعے نہیں توہین عدالت قانون سے عدلیہ کا وقار بلند کر رہے ہیں ،تشویش ہوتی ہے جب ججز اپنے وقار کے لیے توہین عدالت کا سہارا لیں ۔
انہوں نے کہا کہ رحمت بابا کہتا ہے کہ آئین پارلیمان سے بالاتر ہے، آئین وہ نہیں جو لکھا ہوا ہے، آئین وہ ہے جو میں کہوں گا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ججز آئین و قانون لکھنے کے بجائے فیصلوں میں اشعار کا حوالہ دیتے ہیں۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 2018 کے لیے انتخابی مہم دیکھتا ہوں تو خوف آتا ہے،
کہیں یہ سال عدلیہ پر ریفرنڈم کا سال ثابت نہ ہو، پارلیمان کو وارنگ دیتا ہوں کہ اس دن کے شر سے بچو، کہیں 2018 کا الیکشن کا محور عدلیہ کا ریفرنڈم نہ بن جائے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے اندر ریاست بنتی جا رہی ہے ، ان میں کشمکش ہے، فیض آباد پر دھرنا ہوا تو حکومت کو ہتھیار ڈالنے پڑے، حکومت کے سرینڈر کے معاہدے پر ڈیفیکٹو ریاست نے دستخط کیے۔
سینیٹر نے کہا کہ پارلیمنٹ ڈی فیکٹو ریاست ختم نہیں کرے گی تو ٹکراؤ کی جانب جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی فیکٹو ریاست احتساب سے ماورا ہے، صرف ڈی جیورے ریاست کا احتساب ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم، صوبوں کو اختیارات کی منتقلی رول بیک کی جارہی ہے، ڈیولوشن کو رول بیک کیا تو ایسا نہ ہو چھوٹے صوبے اٹھ کھڑےہوں اور یہ نہ کہہ دیں کہ قومی اسمبلی میں پنجاب کے برابر کرو، یہی برابری مشرقی پاکستان سے پنجاب نے مانگی تھی۔
فرحت خطرات منڈلارہے ہیں، پاکستان کو بچانے کی ذمہ داری پارلیمان پر ہے۔