17 مارچ ، 2018
کراچی: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سارہ جونیجو نے بدنام زمانہ کمپنی ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ کے خلاف جعلی ڈگری اور منی لانڈرنگ مقدمات سننے سے معذرت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔
آج ایگزیکٹ کے سی ای او اور مرکزی ملزم شعیب شیخ کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، تاہم ملزمان ذیشان انور، ذیشان احمد اور دیگر کو سیشن عدالت میں پیش کیا گیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سارہ جونیجو نے اپنے چیمبر سے ہی شعیب شیخ کے خلاف مقدمات کی سماعت ملتوی کرنےکا حکم جاری کیا۔
واضح رہے کہ مرکزی ملزم شعیب شیخ کے وکلا نےسیشن جج سارہ جونیجو پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
آج عدالتی عملے نے ملزمان کے وکیل کو بتایا کہ 'انہوں نے عدالت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا، لہذا معزز جج نے کہا ہے کہ جب تک کیس ٹرانسفر نہیں ہوتا، نئی تاریخ لے لیں'۔
جس پر شعیب شیخ کے وکیل احتشام اللہ نے کہا کہ 'ہم نہیں مانتے، جج سے کہیں کہ کورٹ میں آکر بیٹھیں'، انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ 'کیس کسی اور عدالت منتقل کیا جائے'۔
وکیل احتشام اللہ کا کہنا تھا کہ 'ہم جج کے دشمن نہیں، یہاں دہشت گردوں کی ضمانت ہوجاتی ہے، شعیب شیخ نے کسی کا قتل تو نہیں کیا'۔
تاہم عدالت نے چیمبر سے ہی جعلی ڈگری اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 29 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔
اس سے قبل گذشتہ روز شعیب شیخ کی ضمانت کی درخواست سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور کی جانب سے اس معذرت کے بعد کہ وہ کراچی میں موجود نہیں ہوں گے، جسٹس سلیم جیسر کو بھجوائی گئی تھی۔
تاہم جسٹس سلیم جیسر نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں درخواست کو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کو بھجوا دیا، جسے بعدازاں جسٹس ںذر اکبر کے پاس بھیج دیا گیا۔
ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس
دنیا بھر میں جعلی ڈگری کا کاروبار کرنے والی کمپنی ایگزیکٹ کا انکشاف 18 مئی 2015 کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے کیا تھا۔
ایگزیکٹ کا جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بنا کیونکہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری، پیسے چھاپنے اور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا چکی تھی۔
کمپنی کا اسکینڈل سامنے آنے پر حکومت، ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے مل کر بھرپور کارروائی کی اور کمپنی کے مالک شعیب شیخ، وقاص عتیق سمیت جعلی ڈگری کا دھندا کرنے والے کئی افراد حراست میں لے لیے گئے۔
عالمی جریدوں اور ٹی وی چینلز نے اس معاملے پر کڑی تنقید کی جبکہ امریکا میں فرنٹ مین پکڑا گیا جسے اعتراف جرم اور بھانڈا پھوڑنے کے بعد سزا ہوئی۔
جعلی ڈگری اسکینڈل کے خلاف پاکستان میں کراچی اور اسلام آباد میں مقدمات درج ہوئے، کارروائیاں تیز کی گئیں مگر پھر کارروائی کی راہ میں چند پراسرار موڑ آئے اور معاملہ خفیہ قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہوگیا۔
بعدازاں ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریوں سے متعلق رپورٹس دوبارہ سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا اور ہائیکورٹس کو ان مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کی۔
سی ای او ایگزیکٹ شعیب شیخ کے خلاف منی لانڈرنگ مقدمات بھی زیر سماعت ہیں اور اِن دنوں وہ ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں جبکہ ان کی ضمانت کی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔