17 مارچ ، 2018
لاہور قلندرز کے مینیجر ثمین رانا کا کہنا ہےکہ عمر اکمل ایک باصلاحیت کرکٹر ہے اور ہمیں ان کے ٹیلنٹ پر فخر ہے۔
لاہور قلندرز نے ابتدائی پانچ میچوں میں 11.40کی اوسط سے محض 57رنز بنانے والے ٹیسٹ بیٹسمین عمر اکمل کو نہ صرف ٹیم سے ڈراپ کر دیا بلکہ عمر اکمل حیران کن طور پر ٹیم کے ساتھ اگلے میچوں میں جہاں وہ فائنل ٹیم کا حصہ نہ تھے، اسٹیڈیم بھی نہیں آئے۔
نمائندہ جیو سے گفتگو میں فرنچائز کے مینیجر ثمین رانا نے کہا کہ لوگ کیا بات کرتے ہیں اور کیا بحث ہورہی ہے، یہ ان کا مسئلہ نہیں، اصل حقیقت یہ ہے کہ “ پلاٹینم “ کیٹگری میں شامل عمر اکمل سے ٹیم کو بڑی توقعات تھیں، انہیں باقاعدہ ایک رول دیا گیا، پہلے میچ میں انہیں وکٹ کیپنگ کی اضافی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔
ثمین رانا نے کہا کہ پہلے پانچ میچوں میں ٹیم کے لیے انتہائی اہم عمر اکمل خراب پرفارمنس کے باعث توقعات پر پورا نہ اترے تو بینچ پر بیٹھے کھلاڑیوں کو آزمانے کا فیصلہ کیا جن کی پرفارمنس کے بعد صرف ایک سینئر بیٹسمین کی حیثیت میں عمر اکمل کو دوبار ہ ٹیم میں شامل کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمر اکمل اور جنوبی افریقا کے کیمرون ڈیل پورٹ دو ہی ایسے کھلاڑی ہیں جو تینوں سیزن میں “ لاہور قلندر” سے وابستہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمر اکمل کی صلاحیتوں سے کسی کو انکار نہیں لیکن خراب فارم کے بعد ان کا ڈراپ ہونا ایک فطری عمل تھا۔
اس سوال کے جواب میں کیا فرنچائز 2019ء میں عمر اکمل کو اسکواڈ میں رکھے گی؟ ثمین رانا کا کہنا تھا جب ہم ڈرافٹ میں بیٹھیں گے، یہ تب کی بات ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عمر اکمل کو برقرار رکھنے کا فیصلہ محض اس سیزن کے پانچ میچوں کی بنیاد پر نہیں ہوگا لیکن عمر اکمل ایک اعلی صلاحیتوں کا حامل کرکڑ ہے، اور اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔