19 مارچ ، 2018
خوشیاں اور کامیابیاں لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں لیکن کبھی کبھی ایک غم بھی زندگیوں کو پوری طرح بدل کر رکھ دیتا ہے اور یہی پشاور کی ایک ماں کے ساتھ بھی ہوا۔
اس ماں کا نوجوان بیٹا یورپ جانے کی کوشش میں بلغاریہ میں اپنے پہلے ہی پڑاؤ کے دوران مبینہ تشدد اور سردی کی وجہ سے جان کی بازی ہار گیا تو اس کی پکار پر حرکت میں آنے والا ترکی کا ایک وزیر اس کا بیٹا بن گیا۔ اب یہ دونوں ماں بیٹے کے پُرخلوص رشتے میں بندھ چکے ہیں اور بے چین ہیں کہ کب ایک دوسرے سے ملیں۔
پشاور کے نشتر آباد اور لاہوری گیٹ کے بیچ واقع محلہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے شوکت خان نے جیو نیوز کو بتایا کہ اس کا جوان بھائی سلمان خان 2016 کے آخر میں اپنے ایک کزن اسماعیل کے ہمراہ یورپ جانے کے لیے گھر سے نکلا اور غیر قانونی طریقے سے ایران کے راستے پہلے ترکی میں اور پھر وہاں سے یورپ کے پہلے پڑاؤ بلغاریہ میں داخل ہوا لیکن وہاں پکڑا گیا۔
شوکت کے مطابق بلغاریہ میں فورسز نے ان پر تشدد کیا اور سلمان کے کپڑے اتار کر اسے واپس ترکی کی جانب دھکیل دیا، لیکن وہ برف سے ڈھکے خطے میں سردی کی شدت برداشت نہ کرسکا اور جان کی بازی ہار گیا۔
یہ ساری کہانی اس کے ہمراہ موجود کزن اسماعیل خان نے اپنے اہل خانہ کو سنائی اور اسی نے سلمان کی موت کی اطلاع گھر میں بھی دی۔
اس خاندان کے پڑوس میں رہنے والے ایک ڈاکٹر ساجد نے ٹوئٹر کے ذریعے ایک خط ترک حکام کے نام سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ قسمت کا کرنا کچھ یوں ہوا کہ ترکی کے ڈپٹی منسٹر فار یورپی یونین علی شاہین بھی کچھ عرصے قبل ہی ان کے دوست بنے تھے، یہ پیغام ان تک بھی پہنچا۔
علی شاہین جنہوں نے اپنی تعلیم کراچی سے حاصل کی تھی، پہلے سے ہی پاکستان کی محبت میں گرفتار تھے، انہوں نے سلمان کی لاش بلغاریہ میں موجود ہونے کے مسئلے پر فوری طور پر بلغارین گورنر سے بات کی اور نوجوان کی لاش کو وصول کرکے اسے ترکی کی قومی ایئرلائن کے ذریعے پاکستان میں اہل خانہ کے پاس بھیجا۔
شوکت کے مطابق جب تک ان کے بھائی کی لاش ترکی سے پشاور اور پھر ان کے گھر نہیں آگئی، علی شاہین انہیں لمحہ بہ لمحہ رپورٹ دیتے رہے اور اس سارے عمل کے 3 دنوں کے دوران وہ اپنے دفتر بھی نہیں گئے۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں علی شاہین نے اپنے دفتر میں اس ساری کہانی کی تصدیق کی اور اپنے دفتر میں آویزاں ایک پینٹنگ کے بارے میں بڑے فخر سے بتایا کہ یہ انہیں سلمان کی ماں نے تحفتاً بھیجی ہے۔ اس پینٹنگ میں سلمان کی ماں نے ہاتھ دعا کے لیے اٹھا رکھے ہیں، جو اب اس کی ماں بن چکی ہے۔
یہ بتاتے ہوئے علی شاہین کے لہجے میں خوشی کا عنصر پوری طرح غالب تھا، اس پینٹنگ میں اس ماں کے ایک طرف علی شاہین اور دوسری جانب ترک صدر طیب اردگان کی تصاویر بنی ہیں۔
علی شاہین کا کہنا تھا کہ بلغاریہ میں مارا جانے والا سلمان خان اس کے سگے بھائی جیسا تھا اور اس کی ماں منرہ بی بی اب اس کی ماں ہے، جس سے ملنے وہ اگلے سال پاکستان جارہا ہے۔
سلمان خان کی بوڑھی ماں کا کہنا ہے کہ وہ اپنا ایک بیٹا ہار چکی ہے لیکن اب اسے علی مل چکا ہے اور اسے بے چینی سے انتظار ہے کہ وہ کب اس کے پاس پاکستان آئے گا۔
سادہ لوح منرہ بی بی کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ ترکی میں یورپی یونین کے معاملات سنبھالنے والا وزیر کتنا خوشحال ہوسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب اس سے سوال کیا گیا کہ وہ علی شاہین کی پاکستان آمد پر اس کا استقبال کیسے کرے گی؟ تو اس نے نہایت معصومانہ انداز میں کہا کہ وہ اپنے اس بیٹے کے لیے کپڑوں کا جوڑا، جوتے، بوٹ اور ہر وہ چیز دے گی جو اُس وقت ممکن ہوگی۔
واقعی ترکی کا یہ وزیر اور پشاور کی اس چھوٹی سی گلی میں رہنے والی ماں کو ایک حادثے نے یکجا کردیا ہے اور وہ بس اب ایک دوسرے سے ملاقات کے لیے بے تاب ہیں۔