21 مارچ ، 2018
وفاقی کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں لوگوں کے نام ڈالنے اور نکالنے کا فیصلہ کرنے کے لیے تین رکنی کابینہ کمیٹی قائم کردی گئی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں ای سی ایل میں لوگوں کے نام ڈالنے اور نکالنے کا فیصلہ کرنے کے لیے تین رکنی کابینہ کمیٹی بنادی۔
کمیٹی کی سربراہی وزیرِ قانون و انصاف محمود بشیر ورک کریں گے جبکہ دیگر ارکان میں وفاقی وزیر برائے اسٹیٹس اینڈ فرنٹیئر ریجنزعبدالقادر بلوچ اور وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے قانون بیرسٹر ظفر اللہ خان شامل ہیں۔
یہ کمیٹی ای سی ایل میں لوگوں کے نام ڈالنے یا نکالنے کے حوالے سے قواعد و ضوابط بنانے کے لیے تجاویز پیش کرے گی جس کا وفاقی کابینہ جائزہ لینے کے بعد منظوری دے گی۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کو ای سی ایل میں ڈالے گئے 600 افراد کی فہرست بھیجی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان افراد کو اگست 2016 میں ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اور ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزارت دفاع کی جانب سے ای سی ایل کی جو فہرست تیار کی گئی ہے اس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا بھی نام شامل ہے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں 23مارچ کواسلام آبادمیں موبائل فون سروس معطل رکھنےکی منظوری دے دی گئی۔
اس کے علاوہ ملک کی پہلی قومی فوڈ سیکیورٹی پالیسی، گہرےسمندرمیں مچھلی شکار کے لائسنس کے اجراء کی قومی پالیسی بھی منظور کرلی گئی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں مختلف ملکوں کے ساتھ ہونےوالے معاہدوں، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی بھی توثیق کردی گئی۔
راولپنڈی اور لاہور میں خصوصی عدالتوں کے ججز کی تعیناتی کی منظوری بھی دی گئی۔