کھیل
Time 21 مارچ ، 2018

پاکستان سپر لیگ کے دلچسپ اتفاقات

پاکستان سپر لیگ تھری اختتامی مرحلے کی طرف داخل ہوچکا ہے اور 25 مارچ تک پی ایس ایل تھری کا چیمپئن بننے کا فیصلہ ہوجائے گا لیکن اب تک کھیلے گئے میچز میں کئی دلچسپ اتفاقات ہوئے ہیں۔

لاہور قلندرز

لاہور قلندرز پاکستان کی سب سے مقبول ٹیم ہونے کے باوجود کھیل کے میدانوں میں دما دم مست قلندر والی پرفارمنس نہیں دے سکی اور گزشتہ دو سیزن کی طرح ان کا سفر پہلے مرحلے سے آگے نہ بڑھ سکا۔

البتہ پی ایس ایل تھری 2018 میں پہلے دوسیزن کے مقابلے میں بہتر پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔

رواں سیزن میں لاہور کے خلاف دو سپر اوورز میں میں اعصاب شکن مقابلے اور دلچسپ لمحات دیکھنے کو ملے۔ ان سپر اوورز میں کبھی خوشی کبھی غم کی صورتحال تھی، خاص طور پر کراچی کنگز کے خلاف ڈرامائی انداز میں کامیابی نے میچ کامزا دوبالا کیا۔

لاہور قلندرز نے مقررہ 20اوورز میں 163 رنز کا ہدف پورا کرنے کے بعد میچ ڈرا کیا لیکن میچ کا فیصلہ سپر اوور پر ہوا۔ قلندرز نے کنگز کو جیت کے لیے 12رنز کا ہدف دیا جس کو کراچی کنگز پورا کرنے پر ناکام رہا۔

اس سےقبل لیگ کا پاکستان سپرلیگ کے 12ویں میچ اسلام آباد اور لاہور قلندرز کے درمیان برابر رہا لیکن میچ کو فیصلہ کن بنانے کے لیے سپر اوور کا سہارا لیا گیا اور اسلام آباد یونائیٹڈ نے 16 رنزکا ٹارگٹ حاصل کرکے لاہور قلندرز کو شکست دی۔

لاہور قلندرز ایونٹ کے ابتدائی میچز میں مسلسل ناکامی کے بعد بہت تاخیر سے خواب غفلت سے جاگی اور لیگ کے آخری میچز میں فتوحات حاصل کیں لیکن وہ فتوحات ٹیم کو پلے آف میچز، کوالیفائر میں نہ پہنچا سکی اور لاہور قلندرز نے کوالیفائی نہ کرنے کا اعزاز بدستور برقرار رکھا۔

توقع کی جارہی تھی کہ تیز ترین سنچری بنانے والے برینڈن میکلم اور فخرِ پاکستان یعنی فخر زمان، سنیل نارائن اور عمر اکمل بازی پلٹنے میں کامیاب رہیں گے لیکن ٹیم نے روایت برقرار رکھتے ہوئے پوائنٹس ٹیبل پر آخری نمبر پر اپنا سفر ختم کیا۔

ملتان سلطانز

اب کچھ بات ہوجائے پاکستان سپر لیگ تھری کی مہنگی ٹیم ملتان سلطانز کی۔2018 پی ایس ایل میں ڈیبیو کرنے والی ٹیم ملتان سلطانز نے ابتدائی میچز میں فاتحانہ آغاز کرتے ہوئے مخالف ٹیموں پر دھاک بٹھائی۔

افتتاحی میچز میں دفاعی چیمپئن پشاور زلمی کے خلاف 7وکٹوں سےکامیابی حاصل کرکے پوائنٹس ٹیبل پر حکمرانی قائم کی تاہم ان کی فتوحات کا سلسلہ برقرار نہ رہ سکا، اور وہ پلے آف میچز میں کھلینے کا ٹکٹ حاصل نہ کر سکی اور سوئنگ کےسلطان وسیم اکرم کی کوچنگ بھی ملتان کو سلطان نہ بنا سکی۔

عجیب اتفاق ہے کہ گزشتہ دوسیزن کی مہنگی ٹیم کراچی کنگز بھی پلے آف میچز میں ناکام رہی تھی اسی طرح رواں سیزن میں مہنگی ٹیم ملتان سلطانز بھی کوالیفائرز میں پیش قدمی نہ کر سکی۔

یہ بھی اتفاق ہے کہ ملتان سلطانز کے قائد شعیب ملک، کراچی کنگز کی کپتانی کرچکے ہیں اور ملتان سلطانز کے زیادہ تر کھلاڑی جن میں کمار سنگاکارا،کیرون پولارڈ، سہیل تنویر اور کاشف بھٹی بھی کراچی کنگز کا کا حصہ رہ چکے ہیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے بدستور اپنی عمدہ پرفارمنس برقرار رکھی اور ایلیمینیٹر میں پشاور زلمی کے خلاف میچ ایک رن سے ہار کر بھی شائقین کے دل جیت لیے۔ کوئٹہ کو پشاور کے ہاتھوں شکست ضرور ہوئی لیکن اس میچ کو ٹورنامنٹ کا بہترین میچ قرار دیا جائے تو غلط نہ ہو گا۔

کوئٹہ نے اہم غیر ملکی کھلاڑی کیون پیٹرسن اور شین واٹسن کی عدم موجودگی کے باوجود آخری لمحے تک فتح کے لیےسر توڑ کوشش کی لیکن قسمت نے ا ن کا ساتھ نہیں دیا۔

انور علی کی جارحانہ اننگز کی بدولت کوئٹہ جیت کی پوزیشن میں آگیا تھا۔ میچ کے آخری اوور میں کوئٹہ کو فتح کے لیے 25 رنز درکار تھے۔انور علی نے تین چھکے لگائےاور اور آخری گیند پر تین رنز کی ضرورت تھی لیکن میر حمزہ کے رن آؤٹ کی وجہ سے کوئٹہ پہلی بار ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہوگئی اور سرفراز الیون کا پاکستان سپر لیگ چیمپئن بننے کا خواب ادھورا ہی رہ گیا۔

کوئٹہ کے ساتھ ہمیشہ یہ بدقسمتی رہی کہ ٹیم کے اہم غیر ملکی کھلاڑی کیون پیٹرسن اور شین واٹسن پاکستان میں آکر کھیلنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔

2017پی ایس ایل کے فائنل میں کوئٹہ کا مقابلہ پشاور زلمی سے تھا لیکن میچ توقع کے مطابق سنسنی خیز نہیں تھا۔ درحقیقت کیون پیٹرسن نے ہی ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور وہ فائنل کھیلنے پاکستان نہیں آئے۔

یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ تینوں سیزن میں کوئٹہ نے پشاور زلمی کے خلاف پلے آف میچز میں کبھی ایک رن سے کامیابی حاصل کی تو کبھی ناکامی۔ پی ایس ایل تھری میں کوئٹہ کو پشاور کے ہاتھوں ایک رن سے شکست ہوئی۔

کوئٹہ کو کامیابی کےلیے157ردکار تھےاور کوئٹہ کی ٹیم 9کھلاڑیوں کے نقصان پر 156رنز بناسکی جبکہ 2017میں کوئٹہ نے پشاور زلمی کے خلاف ایک رن سے فتح حاصل کرکے براہ راست فائنل میں جگہ بنائی تھی۔

پشاور زلمی 200کا ٹارگٹ پورا کرنے میں ناکام رہی اور 9وکٹوں پر 199رنز بناسکے۔اسی طرح ایونٹ کے پہلے ایڈیشن میں کوئٹہ نے پشاور زلمی کے خلاف ایک رن سے کامیابی حاصل کی تھی۔

مزید خبریں :