22 مارچ ، 2018
نیوزی لینڈ کے کوئنز ٹاؤن سے لے کر ویسٹ انڈیز کے سابائنا پارک تک دنیائے کرکٹ میں متعدد خوبصورت اسٹیڈیمز موجود ہیں۔
تماشائی ان گراؤنڈز کا رخ نہ صرف کرکٹ سے انجوائے کرنے کے لیے کرتے ہیں بلکہ یہاں کے دل موہ لینے والے نظاروں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
پہاڑوں کے دامن میں واقع کوئنز ٹاؤن ایونٹس سینٹر نیوزی لینڈ کا ایک کرکٹ گراؤنڈ ہے جو اب تک متعدد ایک روزہ میچز کی میزبانی کرچکا ہے۔
اس گراؤنڈ میں 19 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جبکہ کرکٹ کے علاوہ یہاں رگبی کے مقابلے بھی منعقد ہوتے ہیں۔
اسی گراؤنڈ پر جنوری 2014 میں نیوزی لینڈ کے کوری کوریسن نے پاکستانی آل راؤنڈر شاہد آفریدی کا 17 سالہ تیز ترین سنچری کا ریکارڈ توڑا تھا۔ بعدازاں جنوبی افریقہ کے اے بی ڈیویلیئرز نے کوری اینڈرسن کا ریکارڈ توڑ دیا۔
آسٹریلیا کے مقبول ترین کرکٹ اسٹیڈیم میلبرن کرکٹ گراؤنڈ سے کرکٹ کا شاید ہی کوئی شائق غیر واقف ہو۔
1854 میں تعمیر ہونے والے اس کرکٹ اسٹیڈیم میں 100024 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔ اس گراؤنڈ کا اعزاز حاصل ہے کہ کرکٹ کی تاریخ کا پہلا بین الاقوامی ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل اسی گراؤنڈ پر کھیلا گیا۔
1992 میں اسی گراؤنڈ پر انگلینڈ کو ہراکر پاکستان عالمی چیمپئن بنا۔
ہوم آف کرکٹ کہلائے جانے والے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے فخر کا باعث ہے۔ اس گراؤنڈ پر ایک ’ہونرز بورڈ‘ بھی موجود ہے جس پر یہاں سنچری اسکور کرنے والے ہر کھلاڑی کا نام لکھا جاتا تھا۔
اس گراؤنڈ میں 28 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے جبکہ 200 ملین پاؤنڈز کی لاگت سے اس گراؤنڈ کی تزین و آرائش کا کام جاری ہے جو دسمبر 2013 میں شروع ہوا اور 14 سال تک جاری رہے گا۔
متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع یہ جدید اسٹیڈیم 2009 میں تعمیر کیا گیا۔ 2009 لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد متحدہ عرب امارات پاکستان کا ’ہوم گراؤنڈ‘ بن گیا جبکہ دبئی میں بھی پاکستان کے کئی میچز کھیلے گئے۔
اس اسٹیڈیم کی خاص بات یہاں کا روشنی کا نظام ہے جسے ’رنگ آف فائر‘ کہا جاتا ہے۔ دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں کوئی لائٹ ٹاور نہیں بلکہ اسٹینڈز کے اوپر لائٹس لگائی گئی ہیں جن کی وجہ سے فیلڈرز کو کیچ پکڑنے میں آسانی ہوتی ہے جبکہ گراؤنڈ پر کھلاڑیوں کا سایہ بھی نہیں پڑتا۔
اسٹیڈیم میں 25 ہزار تماشائی بیک وقت میچ دیکھ سکتے ہیں۔
کنگسٹن، جمیکا میں واقع اس اسٹیڈیم 20 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے جبکہ اگست 2014 میں اس اسٹیڈیم میں فلڈ لائٹس بھی لگادی گئیں جس کے بعد یہاں ڈے اینڈ نائٹ میچز کا انعقاد ممکن ہوا۔
یہ وہی اسٹیڈیم ہے جہاں سر گارفیلڈ سوبرز نے پاکستان کے خلاف 365 کی یادگار اننگز کھیلی تھی جو اس وقت ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی اسکور تھا اور یہ ریکارڈ 36 سال تک قائم رہا۔
1962 سے قبل اس گراؤنڈ پر فٹ بال کے میچز بھی کھیلے جاتے تھے۔
جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں واقع نیو لینڈز کرکٹ گراؤنڈ کو بھی دنیا کے خوبصورت ترین اسٹیڈیمز میں شمار کیا جاتا ہے۔
1888 میں تعمیر ہونے والے اسٹیڈیم میں 22500 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔
اس گراؤنڈ کا اس سے قبل نام بیزوئر کرکٹ اسٹیڈیم تھا تاہم سابق ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی کی جانب سے 2012 اور 2016 عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ جیتنے کے بعد ان کے اعزاز میں اس اسٹیڈیم کا نام ان سے منسوب کردیا گیا۔
اس اسٹیڈیم میں تقریباً 15 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔
آسٹریلوی شہر ایڈیلیڈ میں واقع ایڈیلیڈ اوول کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین اسٹیڈیمز میں ہوتا ہے۔
اس اسٹیڈیم کی تعمیر 1871 میں ہوئی تھی تاہم 2014 میں اس میں تزین و آرائش کا کام کیا گیا۔ اس اسٹیڈیم میں بیک وقت تقریباً 55 ہزار تماشائی میچ سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
کرکٹ کے علاوہ یہاں رگبی اور فٹ بال کے میچز کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔