پاکستان

سینیٹ انتخابات میں پیسے کا استعمال، تحریک انصاف کے اپنوں نے بھانڈا پھوڑ دیا

سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں تحریک انصاف کے اپنے اراکین خیبرپختونخوا اسمبلی کو ووٹ کے لئے بھاری رقوم ادا کرنے کے ثبوت منظرعام پرآگئے ہیں۔

پارٹی کے اپنے ایم پی ایز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سینیٹ میں پارٹی امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کے لئے انہیں جو رقوم دی گئی تھیں وہ اب ان سے واپس مانگی جارہی ہیں جبکہ رقم واپس مانگنے میں مبینہ ملوث پارٹی کے نومنتخب سینیٹر فدا محمد خان نے ایسے کسی اقدام سے لاعلمی ظاہر کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایم پی ایز سے رابطہ کرکے اگلے الیکشن میں پارٹی ٹکٹس کے معاملے پربات کی ہے۔

سینیٹ کے انتخابات میں پارٹی کے اپنے اور مولانا سمیع الحق سمیت بعض حمایت یافتہ امیدواروں کی ہار کے بعد تحریک انصاف نے اپنے قریباً 20 ایم پی ایز پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے پارٹی پالیسی کے مطابق ان امیدواروں کو ووٹ نہیں دیے جو پارٹی نے کھڑے کئے تھے۔

سینیٹر فدا محمد خان.

تین مارچ کو ہونے والے ان انتخابات کے بعد پارٹی کے بعض رہنماؤں، نومنتخب سینیٹر اور اعلیٰ حکومتی شخصیت کے بارے میں اطلاعات سامنے آئیں کہ انہوں نے ایسے ایم پی ایز کو کال کرکے ان سے وہ رقوم واپس مانگیں جو انہیں سینیٹ کے انتخابات سے پہلے سینیٹ کے لئے پارٹی کے نامزد امیدواروں نے ادا کی تھیں۔

ان رقوم کی ادائیگی کے وقت ان ایم پی ایز کو کہا گیا تھا کہ یہ رقوم انہیں آئندہ جنرل انتخابات میں اپنے اخراجات کے لئے مدد کے طور پر دی جارہی ہیں جس کے ساتھ ہی ان سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ پارٹی کے نامزد امیدواروں کو سینیٹ کے لئے منتخب کریں تاہم سینیٹ انتخابات میں بعض امیدواروں کی ہار کے بعد ان 22 مشکوک ایم پی ایز کو کال کرکے ان سے مدد کے نام پر دی جانے والی ان رقوم کی واپسی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

ان اراکین میں سے بعض نے نام ظاہر نہ کرنے جبکہ مردان سے منتخب پارٹی کے رکن اسمبلی عبیداللہ مایار نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ اب انہیں کالز کرکے وہ رقوم واپس مانگی جارہی ہیں۔

رکن اسمبلی عبیداللہ مایار

ان کا کہنا تھا کہ ان سے یہ رقم پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے سینیٹر فدا محمد خان نے مانگی ہیں اور انہیں دھمکی دی ہے کہ پیسے واپس نہ کرنے پر آئندہ عام انتخابات میں ان ایم پی ایز کو پارٹی کے ٹکٹ سے محروم ہونا پڑے گا۔

عبیداللہ مایار نے جیو نیوز کو بتایا کہ وہ فدا محمد خان کے خلاف عدالت جانے کا ارادہ رکھتے ہیں جنہوں نے بغیر کسی ثبوت کے ان پر الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کو سینیٹ انتخابات میں ہار ان امیدواروں کی وجہ سے ہوئی جو پارٹی کے نہیں تھے لیکن انہیں پارٹی کے امیدوار بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سارے عمل میں صوبے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک بھی شریک ہیں جو ان کو تنگ کررہے ہیں اور ایسا کرکے انہوں نے پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کیا ہے۔

دوسری جانب الزام کی زد میں آنے والے نومنتخب سینیٹر فدا محمد خان نے جیونیوز کو بتایا کہ انہوں نے کچھ ایم پی ایز کو کالز کی ہیں لیکن یہ کالز پیسوں کی واپسی کے لئے نہیں ہیں بلکہ آئندہ انتخابات میں ٹکٹوں کے اجراء کے لئے کی گئی ہیں۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ پارٹی ٹکٹس جاری کرنے کے مجاز ہیں تو انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا اور کہا کہ وہ تو ساری کوششیں پارٹی کے ناراض ایم پی ایز کو راضی کرنے کے لئے کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ حالیہ سینیٹ انتخابات میں خیبرپختونخوا میں ادھر اُدھر ہونے والے سب سے زیادہ ایم پی ایز کا تعلق تحریک انصاف سے رہا ہے جن کے بارے میں پارٹی کا سخت موقف سامنے آیا ہے کہ ان کے خلاف ثبوت ملنے پر کارروائی کی جائے گی۔

مزید خبریں :