ٹی وی چینلز کو آزادی سے کام نہ کرنے دینا آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے، چیف جسٹس


سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ٹی وی چینلز کو آزادی سے کام نہ کرنے دینا آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار حامد میر نے چیف جسٹس سے جیو ٹی وی ملک بھر میں کھلوانے کی استدعا کی تو چیف جسٹس پاکستان نے ریماکس دیے کہ جیو بند کس نے کرایا؟ اگرقانون نے ٹی وی چینل چلنے کا حق دیا ہے تو پھر اللہ کے سوا کوئی اسے بند نہیں کراسکتا۔

اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ٹی وی چینلز کو آزادی سے کام نہ کرنے دینا آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے جیو نیوز کے وکیل کو جیو کی بندش کے معاملے پرنئی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزار حامد میر نے چیف جسٹس سے استدعا کی کہ جیو ٹی وی کی نشریات بند ہیں ، بحال کرادیں، پیمرا کے حکم پر بھی جیو نہیں کھولا جا رہا۔

اس پر جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ بڑا پرانا مسئلہ ہے ، یہ ایشو کیبل آپریٹرز سے متعلق ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پیمرا نے چینل کھولنے کا حکم دے دیا، ہمیں بتائیں اب ہم اس معاملے میں کیا کردار کر سکتے ہیں، اگرقانون نے چینل کو نشریات کا حق دیا ہے تو اللہ کے سوا کوئی ٹی وی بند نہیں کرا سکتا، ٹی وی چینلز کو آزادی سے کام نہ کرنے دینا آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

جیو کے وکیل جام آصف نے کہا کہ اس معاملے پر متفرق درخواست دائر کی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا متفرق درخواست نہیں سنیں گے ،جیو کی بندش پر ایک نئی درخواست دائر کر دیں۔

حامد میر نے کہا حکومت پیمرا کو آزاد کرنے کے مؤقف سے مکر گئی ہے،حکومت نے دھرنے کے دوران ٹی وی چینلز بند کیے، پیمرا قانون کی شق 5 اور 6 کو کالعدم قرار دیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کا مؤقف پیمرا کی مضبوطی ہے، پیمرا قانون کا مکمل جائزہ لیے بغیر کسی شق کو کالعدم قرار نہیں دے سکتے،ہوسکتا ہے معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجنا پڑے اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ پیمرا پر حکومت کا کنٹرول رہتا ہے، یہ ختم کردیں۔ پیمرا کے قیام کا مقصد اس کی آزادی سے ہی حاصل ہوگا، ضرورت پڑی تو پیمرا ممبران کی تعیناتی کا جائزہ بھی لیں گے، فی الحال کسی کو ایکسپوز نہیں کرنا چاہتے، بات چلی تو ممبران سے پردہ اٹھے گا۔

اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات نے عدالت کو بتایا کہ ابصارعالم نے بغیر منظوری قانون میں ترامیم پارلیمانی کمیٹیوں کو دیں، پارلیمانی کمیٹیوں نے ابصارعالم کی تجاویز کو مسترد کیا۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو معاملے پر تجاویز دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت جمعرات 5 اپریل تک ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :