05 اپریل ، 2018
اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جرح کے دوران کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ نواز شریف کی ملازمت کے کنٹریکٹ میں کس نے رد و بدل کی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر نواز شریف کی ملازمت کے کنٹریکٹ سے متعلق وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ ملازمت کے کنٹریکٹ پر 10 ہزار درہم تنخواہ کاٹ کر لکھی گئی، آپ کو معلوم ہے کس نے لکھی تھی۔
جس پر واجد ضیاء نے کہا کہ یہ کس نے لکھی مجھے نہیں معلوم لیکن اصل تنخواہ ایک لاکھ درہم لکھی تھی جسے کاٹ کر دس ہزار درہم لکھا گیا۔
واجد ضیاء نے مزید کہا کہ نواز شریف کی ملازمت کا کنٹریکٹ میرے سامنے تیار نہیں ہوا تاہم دستاویزات تصدیق شدہ ہے جب کہ دبئی جانے والے جے آئی ٹی ارکان نے دستاویز پر مہر لگانے والے کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔
خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ نے رپورٹ میں لکھا جے آئی ٹی کے 2 ارکان کیپیٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز لینے گئے جس پر واجد ضیاء نے کہا کہ یہ مجھے دیکھ کر بتانا پڑے گا۔
جس کے بعد واجد ضیاء نے بتایا کہ رپورٹ کے جلد ایک کے صفحہ7 پر لکھا ہے کہ جے آئی ٹی کے 2 ارکان شریف خاندان کے کاروبار سے متعلق ریکارڈ اور ثبوت اکٹھا کرنے دبئی گئے جہاں سے انہوں نے کیپیٹل ایف زیڈ ای سے متعلق دستاویزات کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کیا اور اسی سے متعلق شواہد لائے۔
عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی، سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کل بھی واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ اور جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر آج مسلسل ساتویں روز جرح کی۔
اس سے قبل واجد ضیاء نے مسلسل 6 سماعتوں کے دوران اپنا بیان قلمبند کرایا تھا، خواجہ حارث کی جرح مکمل ہونے کے بعد مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز جرح شروع کریں گے۔
نیب ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔
دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔